اسلام اقلیتوں کی عبادت گاہوں، آسمانی کتب کے احترام کی تعلیم دیتا ہے، مولانا طاہر اشرفی

لاہور: (نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ جڑانوالہ واقعے پر پورا پاکستان غمزدہ ہے، اسلام اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں اور آسمانی کتب کےاحترام کی تعلیم دیتا ہے۔

مولانا طاہر محمود اشرفی نے بشپ ندیم کامران اور آرچ بشپ سباسٹین شا کے ہمراہ جڑانوالہ واقعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں، جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا ہم شرمندہ ہیں، ہم اپنی ذمہ داریاں پوری ادا نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ جن چھوٹی بچیوں کے گھر جلے انہوں نے کھیتوں میں رات گزاری، یہ جلاؤ گھیراؤ کرنے والے کون لوگ ہیں، یہ اسلام کی تعلیمات نہیں، معافی، شرمندگی یہ الفاظ چھوٹے لگ رہے ہیں، وزیراعظم، علما مشائخ کی طرف سے مسیحی قائدین سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔

مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ جوزف کالونی کےمجرموں کو سزا دی ہوتی تو آج یہ واقعہ نہ ہوتا، چیف جسٹس جڑانوالہ کیس کا ایک ماہ میں ٹرائل کریں، اس کیس کو لمبا نہ کیا جائے، ہم تھک گئے ہیں، آج بائبل، زبور کو جلایا گیا ہے جو اللہ کی کتابیں مقدس ہیں۔

چیئرمین پاکستان علما کونسل کا کہنا تھا کہ ہمارے آقا نے نجران کے مسیحی حضرات کو اپنی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی، اسلام تمام انبیا کرام کی عزت واحترام کا درس دیتا ہے، جڑانوالہ سانحہ کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے، حکومت جلنے والے تمام چرچز کی بحالی کیلئے اقدامات اور نقصانات کا ازالہ کرے۔

بشپ ندیم کامران
اس موقع پر بشپ ندیم کامران نے کہا کہ جڑانوالہ واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں، چرچ میں مقدس کتابوں کو جلایا گیا، مسیحی قبرستانوں میں جا کر قبروں کو مسمارکیا گیا، اس واقعہ سے مسیحی بچوں کے ذہنوں میں جو خوف پیدا ہوا وہ کون نکالے گا؟۔

بشپ ندیم کامران نے مزید کہا کہ جڑانوالہ میں حملہ پاکستان کی ساکھ پر حملہ ہوا ہے، جڑانوالہ واقعہ ملک کےخلاف سازش ہے، خدا کرے ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو، اگر کسی فرد واحد نے یہ کام کیا تو پوری آبادی کا کوئی قصور نہیں، جڑانوالہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے بلا تفریق سزا دی جائے۔

آرچ بشپ سباسٹین شا
آرچ بشپ سباسٹین شا نے کہا کہ کل صبح 6 بجے کے قریب لوگ خوف کی وجہ سے گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے، میں سمجھتا ہوں جڑانوالہ کا واقعہ پلاننگ کے تحت ہوا، کوئی بھی مسیحی قرآن کریم کی بے حرمتی کا سوچ بھی نہیں سکتا، جس نے بھی ایسا کیا انتشار پھیلانے کیلئے کیا۔