افغان حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے ، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں
کابل (نیوز ڈیسک) افغان طالبان نے باجوڑ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز یا قابل توجیہہ نہیں۔ ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ افغان حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ خیال رہے کہ باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے میں اب تک 40 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 150 سے زائد ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں 40 سے زائد افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں، شدید زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر سے پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
رسکیو 1122 باجوڑ کے مطابق اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی 5 ایمبولینسز موقع پر پہنچ گئیں اور تمام زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کر دیا۔
حکام کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے باجوڑ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا کا کہنا تھاکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹےکیےجارہےہیں۔ ریجنل پولیس آفیسر مالاکنڈ ناصر ستی نے بھی بتایاکہ باجوڑ دھماکہ خودکش لگتا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔ انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اورسینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیاء اللہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔