اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو کیس کا فیصلہ جاری کر دیا، چیف جسٹس آف پاکستان نے حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر درخواستیں خارج کر دیں، درخواستوں کو واپس لینے کی بنیاد پر خارج کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے 10 اپریل 2023ء کو حکومتی درخواستوں پر سماعت کی تھی، تحریک انصاف کے دور میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو دائر کیا تھا، موجودہ حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیوریٹو ریو واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے اپریل کو نظر ثانی کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس خارج کر دیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور نامزد چیف جسٹس بھی ہیں۔
کیس خارج ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کی راہ کی آخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی، حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس نامزدگی کا نوٹیفکیشن جاری کر رکھا ہے۔
تحریری فیصلہ
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست پر 6:4 کی اکثریت سے فیصلہ دیا گیا، اکثریتی فیصلے سے ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جاری ہدایات کالعدم قرار دی گئیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت نے نظرثانی کیس کے فیصلے کے خلاف دوسری نظرثانی دائر کی، رجسٹرار سپریم کورٹ نے دوسری نظرثانی درخواست پر کچھ اعتراضات عائد کیے، رجسٹرار آفس نے کہا سپریم کورٹ رولز کے تحت دوسری نظرثانی درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی، 31 مارچ 2023 کو صدر مملکت نے حکومت کی ایڈوائس پر کیوریٹیو ریویو پٹیشن واپس لینے کی استدعا کی، درخواستوں پر ان چیمبر سماعت کی گئی، حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے، وفاقی کابینہ نے کیوریٹو ریویو پٹیشن واپس لینے کی منظوری دی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ رولز دوسری نظرثانی درخواست کی اجازت نہیں دیتے، ماضی میں سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی تصحیح کرتی رہی ہے، عدالت عظمیٰ آرٹیکل 187، 188 اور آرٹیکل 184(3) کے تحت اپنے فیصلوں کی تصحیح کے لیے ازخود نوٹس لیتی ہے، تاہم ابھی تک عدالت نے اس اختیار کا استعمال نہیں کیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق جہاں تک کیوریٹو ریویو پٹیشن کا تعلق ہے درخواست گزار نے عدالت کے اس اختیار پر بات نہیں کی، درخواست گزار نے کیوریٹو ریویو پٹیشن کے حق میں جن عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا ان کے مطابق قانون میں دوسری نظرثانی کی گنجائش نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تاہم سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی درستگی یا نظرثانی کے لیے اختیار رکھتی ہے، فیصلہ دینے والے ججز میں سے یا سپریم کورٹ کے کسی جج نے یہ رائے نہیں دی کہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے یا نظر ثانی کی جائے۔
سپریم کورٹ کے مطابق کسی فیصلے پر نظرثانی کیلئے شہریوں کے بنیادی حقوق، عوامی مفاد کے عناصر لازم ہے، مذکورہ بالا عناصر کی عدم موجودگی کے سبب درخواست گزار کو کیوریٹو ریویو دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، درخواست گزار کی کیوریٹو ریویو قابل سماعت ہی نہیں ہے۔