بجلی، گیس مزید مہنگی، ٹیکس بڑھانا ہونگے، آئی ایم ایف معاہدہ کی تفصیلات جاری

اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ بارے رپورٹ جاری کر دی۔

معاہدے کے مطابق پاکستان کو مانیٹری پالیسی ریٹ کو سخت رکھنے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف نے حالیہ پالیسی ریٹ میں اضافہ کو خوش آئند قرار دیا، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے مطابق کرنا ضروری ہے، رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے، مہنگائی کم کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی۔

معاہدے کے مطابق پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل پیمنٹ کی ادائیگیاں نہیں روکے گا، پاکستان کو تعلیم اور ہیلتھ کے شعبوں پر بجٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، محصولات بڑھانے کیلئے سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی بڑھانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، ایف بی آر ریفنڈ کیش کی صورت میں ادائیگیاں کرنے سے گریز کرے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس ریفنڈ اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگیاں کلیئر کرنا ہوں گی، سیلز ٹیکس ریفنڈ 183 ارب اور انکم ٹیکس ریفنڈ 215 ارب تک پہنچ چکے ہیں، پاکستان میں پاور سیکٹر میں اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں، ڈسکوز ریکوری نہیں کر رہیں، ٹیرف ڈیفرینشل کے باعث گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرکلر ڈیٹ 2500 ارب روپے کو پہنچ رہا ہے، سرکلر ڈیٹ کی رقم معیشت کے 3 فیصد تک پہنچ رہی ہے، پاکستان کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے، پاکستان کو غیر ضروری سبسڈیز کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گیس سیکٹر کے نقصانات بڑھ رہے ہیں، گیس سیکٹر میں تاخیر سے ادائیگی مسائل کا سبب بن رہی ہے، پاکستان میں گیس کی قیمت بنیادی لاگت سے کم ہے، پاکستان میں گیس شعبے کی وصولی معیار کے مطابق نہیں، پاکستان میں برآمدی شعبے کو گیس کی سبسڈی دی جانی درست نہیں، پاکستان کو گیس کے ریٹ مزید بڑھانا ہوں گے۔

آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے، مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.6 فیصد رہی، مالی سال 2022 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.1 فیصد تھی، پاکستان کی معیشت سست شرح نمو کا شکار رہے گی، پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فیصد ہوسکتی، مالی سال 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے، مالی سال 2023 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد رہی، مالی سال 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کی معیشت میں قرضوں کا حجم 74.9 فیصد رہے گا، حکومت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے، جولائی میں شرح سود کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کو کم کرنے کے لئے مانیٹری پالیسی پر نظرثانی کرنی ہوگی۔

آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال پٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، آئندہ سال پٹرولیم لیوی ایک ہزار ارب سے بھی تجاوز کر جائے گی، سال 2025-26 تک پٹرولیم لیوی کا ہدف 1134 ارب تک پہنچ جائے گا، اس سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2116 ارب روپے وصولی کا امکان ہے، رواں سال دفاعی بجٹ 1804 ارب، آئندہ مالی سال 2093 ارب ہو جائے گا۔

معاہدے کے مطابق نیشنل اکاؤنٹس کی سہ ماہی رپورٹ جاری کی جائے گی، سرکاری اداروں میں گورننس کی بہتری کیلئے قانون کو فعال کیاجائے گا، 2024ء میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، نومبر 2023 اور فروری 2024 میں پاکستان کی معیشت کا جائزہ لیا جائے گا، دونوں اقتصادی جائزوں سے پہلے پاکستان کو کارکردگی دکھانا ہوگی۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نئے اقدامات اور پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کرنا ہوگی، پاکستان آئی ایم ایف کو بروقت اور مستند ڈیٹا فراہم کرے گا، توانائی شعبے کو ادائیگیوں کیلئے مانیٹرنگ کا میکنزم بنایا جائے گا، ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے آئی ایم ایف تمام اقدامات کی مانیٹرنگ کرے گا، مانیٹرنگ کیلئے آئی ایم ایف سٹیٹ بینک، ایف بی آر، بیوروشماریات سے ڈیٹا لے گا، پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا، دسمبر 2023 تک ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل کے تحت پاکستان کو 12 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔

حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا کہ فعال مانیٹری پالیسی اپنائی جائے گی، 26 جون 2023ء کو پالیسی ریٹ بڑھا کر 22 فیصد کر دیا گیا، مہنگائی میں کمی تک مانیٹری پالیسی میں مزید سختی کی جا سکتی ہے، حکومت نے دو بڑی ری فنانسنگ سکیموں پر پالیسی ریٹ اور شرح سود کے درمیان شرح سود کے فرق کو کم کر دیا ہے، ایل ٹی ایف ایف اور ایل ٹی ایف کا فرق 3 فیصد تک کم ہو گیا، یہ شرحیں پالیسی ریٹ سے منسلک رہیں گی اور خود بخود ایڈجسٹ ہو جائیں گی۔