پاکستان کے وسائل کا سالانہ 17ارب ڈالر مراعات یافتہ طبقہ کھا جاتا ہے

99 فیصد وسائل پر ایک فیصد اشرافیہ قابض ہے، باقی صوبوں نے تنخواہوں میں35 فیصد اضافہ کیا تو پنجاب کیلئے الگ قانون کیوں؟ ملازمین کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کرنے والوں کے منہ پر اقتدار میں آ کر تالے لگ گئے۔ حکمران ملک پر بوجھ، 99 فیصد وسائل پر ایک فیصد اشرافیہ قابض، سالانہ 17ارب ڈالر مراعات یافتہ طبقہ کھا جاتا ہے۔ مقروض ملک کے حکمران اور بیوروکریسی ایکڑوں کے محلات میں مغل بادشاہوں کی طرح مقیم ہیں۔
غریب کماتا، ملک کے لیے خون پسینہ بہاتا اور ہر قربانی دیتا ہے، پھل حکمران کھاتے ہیں اور کسی بھی مشکل میں باہر بھاگ جاتے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لیے پیسے نہیں، حکمرانوں اور ان کے بچوں کے لیے ریاست کے سبھی وسائل دستیاب ہیں۔ ظلم کا نظام نہیں چلے گا، پنجاب کے 11لاکھ ملازمین کے ساتھ ہیں، ان کے دھرنے کو زور زبردستی ختم کیا گیا اور مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکمرانوں کا گریبان پکڑیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سول سیکرٹریٹ کے باہر ملازمین کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجودتھے۔ دھرنے کے شرکا، جن میں پنجاب کے مختلف اضلاع سے آئی خواتین ملازمین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی، نے امیر جماعت کا پرجوش استقبال کیا اور نعرے بازی کی۔
بعدازاں امیر جماعت نے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور جاوید قصوری کے ہمراہ استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کی رہائش گاہ جا کر ان کے بھائی کی وفات پر اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کی۔ سراج الحق نے کہا کہ پنشن میں پانچ فیصد اضافہ کر کے پنجاب حکومت نے حاتم طائی کی قبر پر لات ماری۔
بلوچستان، کے پی اور سندھ نے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا تو پنجاب جو سب سے زیادہ خوشحال صوبہ ہے کے لیے الگ قانون کیوں ؟ پنجاب کے ملازمین اور پنشنرز کو بھی دیگر صوبوں کی طرح سہولت دی جائے، دو نہیں ایک پاکستان کی بات کرتے ہیں، گیارہ لاکھ ملازمین نہیں، گیارہ لاکھ خاندانوں کا مسئلہ ہے، موجودہ مہنگائی کے دور میں چھوٹے ملازمین کا گزربسر مشکل سے ہوتاہے، لوگوں کے پاس بچوں کے سکولوں کی فیسیں اداکرنے کے وسائل نہیں، ادویات اور اشیاخورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، پٹرول سونے کے بھاﺅ ہے، بجلی گیس کے بل قیامت بن کر اترتے ہیں، حکومت نے عوام کا جینا محال کردیا، ہر شخص پریشان ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے اقتدار میں آکر ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا، پی ٹی آئی کی پالیسیوں کا تسلسل ہے، آزمائے ہوئے حکمران ایک سال رہیں یا سو سال ، ان کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کرسکتا، یہ عوام کی بھلائی نہیں چاہتے، ان کا سارا زور اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کرنے پر ہے، انہوں نے مل کر وسائل سے مالا مال ملک کا تماشا بنا دیا، قوم کو بھکاری بنادیا گیا، حکمران طبقہ اپنی مراعات کم کرنے کو تیار ہے نہ کابینہ کا حجم گھٹایا جاتا ہے، سارا زور عوام کا خون نچوڑنے پر ہے، یہ خود ٹیکس نہیں دیتے ، عوام سے مانگتے ہیں، انہوں نے مل کر آئی ایم ایف کی غلامی اختیار کی، قرضے لے کر خودہڑپ کرگئے۔
کرونا، سیلاب ہو یا زلزلہ، حکمران طبقہ نے ہر موقع سے فائدہ اٹھایا، تباہی غریب کے حصے میں آئی۔ سراج الحق نے کہا کہ بہتری صرف اسلامی نظام سے آئے گی، 75برسوں سے ملک میں طرح طرح کے تجربات ہوئے، عوام کی حالت نہیں بدلی۔ ملک کو قرآن کا نظام چاہیے، اسی لیے پاکستان آزاد ہوا، اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔ سودی معیشت، کرپشن کا خاتمہ اوروسائل کی منصفانہ تقسیم کو ممکن بناناہو گا، صرف اسلامی نظام میں ہی انصاف اور احتساب ممکن ہے۔ قوم نے پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور جرنیلوں کی حکومتوں کو دیکھ لیا، اب ایک موقع جماعت اسلامی دیا جائے۔