آئی ایم ایف معاہدہ کڑی شرائط کے ساتھ ہوا‘ چیلنجز کم نہیں ہوں گے، حماد اظہر

اس کی قیمت عوام مزید مہنگائی کی صورت میں ادا کریں گے‘ نئی منتخب حکومت کو آتے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ پھر بیٹھنا ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنماء و سابق وزیر خزانہ کا بیان

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ الیکشن تک تو پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے روک سکتا ہے لیکن معاشی چیلنجز کم نہیں ہوں گے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ کڑی شرائط کے ساتھ ہے، پی ڈی ایم سے 14 ماہ میں معاملات نہیں سنبھلے، آئی ایم ایف پروگرام ایک سال کیلئے منجمد کرکے پی ڈی ایم نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، اب بھی پروگرام کی ایک آخری رقم ملنے سے معیشت کو چند ہفتوں کا وقت ملا ہے، نئی منتخب حکومت کو آتے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ پھر بیٹھنا ہوگا، اب اس کی قیمت عوام مزید مہنگائی کی صورت میں ادا کریں گے۔
ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی اشد ضرورت تھی، جس سے ملک کو معاشی استحکام حاصل کرنے میں مدد ملے گی لیکن قومیں قرضوں سے نہیں بنتیں، میں دعا کرتا ہوں یہ نیا پروگرام آخری ہو، میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بڑے معاشی چیلنجز کے وقت پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مکمل حکومتی نقطہ نظر کے تحت ہم نے اقتصادی بحالی کا منصوبہ وضع کیا ہے، اس منصوبے سے زراعت، کان کنی و معدنیات، دفاعی پیداوار و انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہماری اسٹریٹجک صلاحیت سے استفادہ کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، یہ منصوبہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گا اور چالیس لاکھ لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، یہ ایک کٹھن سفر ہو سکتا ہے لیکن جیسا کہ محاورہ ہے کہ جب سفر مشکل ہو جاتا ہے تو آپ کو سخت فیصلے کرناہوتے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہوچکا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا، معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا اور سماجی شعبے کیلئے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی اور معاہدے سے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھ جائے گی۔
اعلامیے سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کیلئے فنڈنگ میں بھی اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ یہ معاہدہ پاکستان میں مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا اور معاہدے سے توانائی کی اصلاحات یقینی بنائی جائیں گی، اسی طرح ایکسچینج ریٹ بھی مارکیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر ہوگا۔