بجلی کی قیمتوں میں 3 سے 4 روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے‘ کچھ چھپانا نہیں چاہتے‘ پیٹرولیم لیوی کی مد میں بھی ہر مہینے ڈھائی، ڈھائی روپے بڑھائے جائیں گے۔ اسحاق ڈار کی گفتگو
لاہور (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں اور پیٹرولیم ڈیولمپنٹ لیوی میں اضافے کی تصدیق کردی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ چھپانا نہیں چاہتے، کون سا ملک صرف بجلی کی مد میں 1300 ارب کی سبسڈی دیتا ہے؟ بجلی کی قیمتوں میں 3 سے 4 روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے جس کا اطلاق جولائی سے ہوگا، اس کے علاوہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں ہر مہینے ڈھائی، ڈھائی روپے بڑھائے جائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی اشد ضرورت تھی، جس سے ملک کو معاشی استحکام حاصل کرنے میں مدد ملے گی لیکن قومیں قرضوں سے نہیں بنتیں، میں دعا کرتا ہوں یہ نیا پروگرام آخری ہو، میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بڑے معاشی چیلنجز کے وقت پاکستان کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مکمل حکومتی نقطہ نظر کے تحت ہم نے اقتصادی بحالی کا منصوبہ وضع کیا ہے، اس منصوبے سے زراعت، کان کنی و معدنیات، دفاعی پیداوار و انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہماری اسٹریٹجک صلاحیت سے استفادہ کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، یہ منصوبہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گا اور چالیس لاکھ لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، یہ ایک کٹھن سفر ہو سکتا ہے لیکن جیسا کہ محاورہ ہے کہ جب سفر مشکل ہو جاتا ہے تو آپ کو سخت فیصلے کرناہوتے ہیں۔
بتاتے چلیں کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہوچکا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا، معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا اور سماجی شعبے کیلئے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی اور معاہدے سے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھ جائے گی۔
اعلامیے سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کیلئے فنڈنگ میں بھی اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ یہ معاہدہ پاکستان میں مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا اور معاہدے سے توانائی کی اصلاحات یقینی بنائی جائیں گی، اسی طرح ایکسچینج ریٹ بھی مارکیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مقرر ہوگا۔