ادارے کی پالیسی کے برخلاف 27 ہزار 266 کیسز میں میاں بیوی دونوں کو مالی امداد جاری کی گئی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 35 کروڑ روپے کی مبینہ خوردبرد کا انکشاف سامنے اگیا، چیئرمین بپلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے اس معاملے پر مکمل رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنتس کمیٹی کے اجلاس کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، آڈٹ حکام نے مستحقین کے اکاؤنٹس سے 35 کروڑ روپے کی رقم نکالے جانے کی تصدیق کی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں ادائیگیوں سے متعلق واضح تضادات کی نشاندہی کی گئی، اس حوالے سے ابتدائی طور پر 31 ہزار مشتبہ کیسز سامنے آئے، سیکرٹری بی آئی ایس پی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہے تاکہ تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جا سکے۔
آڈٹ کے دوران سامنے آنے والے انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ ’27 ہزار 266 کیسز میں میاں بیوی دونوں کو مالی امداد جاری کی گئی جو پالیسی کے برخلاف ہے‘، اجلاس میں پی اے سی رکن نوید قمر نے سوال کیا کہ ’ان رقوم کی ریکوری کیسے کی جائے گی؟‘ اس کے جواب میں سیکرٹری بی آئی ایس پی نے اعتراف کیا کہ ’ادارے کے پاس ریکوری کا کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے، نادرا کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا گیا ہے جس کی تصدیق کے بعد ناموں کی جانچ پڑتال کرکے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا‘۔
آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ ’سیلاب زدگان کی امداد کے لیے جاری کیے گئے 84 کروڑ روپے کی رقم دور دراز علاقوں کے اے ٹی ایمز سے نکلوائی گئی‘، اس پر نوید قمر نے کہا کہ ’آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں‘، تاہم آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے مؤقف اپنایا کہ ’یہ معاملہ محض رقم نکلوانے کا نہیں بلکہ اس نظام کی خامیوں کا ہے کیوں کہ یہ کارڈ ملک کی غریب ترین خواتین کو دیا جاتا ہے جو دور دراز علاقوں میں جا کر رقوم نہیں نکال سکتیں‘، اجلاس میں سیکرٹری وزارت تخفیف غربت نے بتایا کہ ’وزارت کی سطح پر کیے گئے ڈیٹا تجزیے میں 11 فیصد ریکارڈ میں نقائص سامنے آئے ہیں جس کی مزید تحقیقات جاری ہیں‘۔