پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم منصوبہ بے نقاب

اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم اور خطرناک منصوبہ بے نقاب ہوگیا، پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے پر بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2003ء سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنے کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوا ہے، 56 بے گناہ قیدیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں اور بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبر دستی پاکستان کے خلاف زہر اگلوا سکتا ہے، ان قیدیوں کو جعلی مقابلے میں شہید کر کے دہشتگرد ظاہر کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل ضیاء مصطفیٰ نامی پاکستانی شہری کو جنوری 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری وغیرقانونی حراست میں رکھا تھا، ضیاء مصطفیٰ کو اکتوبر 2021 میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا۔

اسی طرح محمد علی حسن کو بھی 27 اکتوبر 2006 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیرقانونی قید میں رکھا تھا، محمد علی حسن کو بھی اگست 2022 میں میجر جعلی مقابلے میں شہید کر دیا گیا۔

جن پاکستان کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے جبری و غیرقانونی طور پر قید کر رکھا ہے ان میں درج ذیل شامل ہں۔

یاد رہے کہ محمد ریاض 25 جون 1999، ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002، تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 اور ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

ان کے علاوہ عبد الرزاق شفیق نومبر 2010، نوید الرحمن 17 اپریل 2013، محمد عباس 12 مارچ 2013 ، صدیق احمد 7 نومبر 2014 ، محمد زبیر 14 جنوری 2015 ، عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

علاوہ ازیں سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 ، وقاص منظور 2015 ، نوید احمد 2015 ، محمد عاطف 7 فروری 2016 ، حنظلہ 20 جون 2016 ، ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 ، محمد وقار اپریل 2019، اماد اللہ عرف بابر پترا 26 ستمبر 2021 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

اسی طرح عبدالحنان اکتوبر 2021، سلمان شاہ اکتوبر 2021 ، حبیب خان نومبر 2021 ، امجد علی 28 مارچ 1994 ، نذیر احمد یکم دسمبر 1994 ، خالد محمود 1994 اور عبدالرحیم 28 مئی 1995 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

علاوہ ازیں عبد المتین 7 مئی 1997 ، ذوالفقار علی 27 فروری 1998 ، محمد رمضان 25 جون 1999 ، محمد عارف 26 دسمبر سن 2000 ، شاہنواز 27 مئی 2001 ، ارشد خان 29 اکتوبر 2001 اور محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

ان کے علاوہ محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 ، محمد یاسین 14 ستمبر 2006 ، محمد فہد 27 اکتوبر 2006 ، محمد فہد 10 نومبر 2006 ، عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 ، محمد یونس 31 مارچ 2007 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

محمد حسن منیر 21 اپریل 2007 ، مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 ، محمد عابد 17 نومبر 2007 ، سیف الرحمن 17 نومبر 2007 ، عمران شہزاد 10 فروری 2008 ، فاروق بھٹی 10 فروری 2008 ، شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

شہباز اسماعیل نومبر 2008 ، محمد عادل 24 نومبر 2011 ، بہادر علی 25 جولائی 2016 ، محمد عامر 21 نومبر 2017 ، خیام مقصود 24 اگست 2021 اور دلشن 28 فروری 2022 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

اسی طرح عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 ، ابو وہاب علی 7 اگست 2023 ، محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 ، محمد یعقوب 25 جنوری 2025 اور قادر بخش 19 مارچ 2025 سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جبری و غیرقانونی قید میں ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے تاہم پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔