لاہور: ( نیوز ڈیسک ) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو چھیڑ کر خطے میں کشیدگی کو ہوا دی، سندھ طاس معاہدے میں واضح لکھا ہے کوئی ایک فریق یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی دہشتگردی کی کارروائی کی حمایت نہیں کرتا، پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بہت قیمت ادا کی، بدقسمتی سے بھارتی گورنمنٹ دہشتگردی کے واقعات کا الزام ہمیشہ پاکستان پر لگاتی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعہ کی مذمت کی ہے، چند دن پہلے جعفرایکسپریس واقعہ ہوا تو ہندوستان نے مذمت میں ایک لفظ بھی نہیں بولا، الزام تراشی اور بہتان لگانا کسی گورنمنٹ کو زیب نہیں دیتا۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت پاکستان سے بڑا ملک ہے، خطے میں امن اس کے اپنے مفاد میں ہے، بھارتی لیڈر شپ کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، عالمی امن کیلئے ایسے اقدامات خطرہ بن سکتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بھارت نے دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں جبر کا ماحول بنایا ہوا ہے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پچھلے 77 سال سے لوگ بھارتی مظالم کا شکار ہیں، بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں مسلسل ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت میں بدامنی کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستان کو بھارتی سائیڈ سے مسلسل نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھارت میں مداخلت کی پالیسی نہیں ہے، کلبھوشن کی گرفتاری پاکستان میں بھارتی مداخلت کا ثبوت ہے، بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، بھارت کے پاس اگر کوئی ثبوت ہے توپیش کرے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام متنازعہ مسائل کو نتیجہ خیز ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے فیصلہ ہوا جو تمام پاکستانی 7 دن میں بھارت کو چھوڑیں، پاکستانیوں کو نکالنے کا حکم نہایت غیر انسانی رویہ ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیکڑوں ہزاروں ایسے مریض ہیں جو بھارت علاج کی خاطر گئے ہوں گے، پاکستانی مریض بھارت کو فارن ایکسچینج بھی دیتے ہیں، یہ بہت غیر انسانی رویہ ہے۔