ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج

قومی اداروں کے خلاف قابل اعتراض اور نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا کی گفتگو

لاہور ( نیوز ڈیسک ) لاہور میں ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کرلیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کرتے ہوئے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کرلیے، اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف قابل اعتراض اور نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو قانون کی گرفت میں لے کر سخت سے سخت سزا دلوائی جائےگی، ان عناصر کامقصد معاشرے میں انتشار اور اداروں کے خلاف منافرت پھیلانا ہے، ملزمان کو تمام قانونی شواہد کی روشنی میں مضبوط چالان مرتب کرکے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
علاوہ ازیں سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر حکومتِ پاکستان نے ایف آئی اے کے سابقہ سائبر کرائم ونگ کو ایک خود مختار ادارے کی حیثیت دے دی، یہ نیا ادارہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کے نام سے قائم کیا گیا ہے، جسے ملک بھر میں سائبر کرائم کی روک تھام، تحقیقات اور کارروائیوں کے لیے مکمل اختیار حاصل ہے، یہ ادارہ آن لائن دھوکہ دہی، ہراسانی، ڈیجیٹل بلیک میلنگ، جعلی ویب سائٹس، شناخت کی چوری، سوشل میڈیا کرائم اور دیگر سائبر سرگرمیوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرے گا۔

ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سائبر کرائمز کی تحقیقات اور شکایات کے لیے پہلے سے قائم ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اب ختم کر دیا گیا ہے اور سائبر کرائمز سے متعلق تمام معاملات کے لیے نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) کو ذمہ داری سونپی گئی ہے، اب سائبر کرائمز کی تحقیقات اور شکایات کے لیے ایف آئی اے کی بجائے شہریوں کو نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی سے رابطہ کرنا ہوگا۔