آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ، چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا

اجلاس 18اپریل کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں ہوگا، پشاور ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس اور بلوچستان ہائیکورٹ کیلئے ججز کے ناموں پر غور کیلئے بھی جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 2 مئی کو طلب

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید2ججز شامل کرنے کا فیصلہ، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو طلب کر لیا،چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کے ارکان سے 28 اپریل تک نامزدگیاں طلب کرلی ہیں،اجلاس چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں منعقد کیا جائے گا جس میں سپریم کورٹ آئینی بینچ کیلئے مزید 2 ججز کی نامزدگیوں پر غور کیا جائے گا۔
پشاور ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس اور بلوچستان ہائیکورٹ کیلئے ججز کے ناموں پر غور کیلئے بھی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 2 مئی کو طلب کرلیاجس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی نامزدگی اورچیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کیلئے ججز کے ناموں پر بھی غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کااجلاس،جسٹس علی باقر نجفی سمیت سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کا فیصلہ ہواتھا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 10 ممبران کی اکثریت سے کی گئی تھی جبکہ تین ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا،چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھاجس میں سپریم کورٹ میں دو نئے ججز کی تقرری کیلئے ناموں پر غور کیا گیاتھا۔چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہاتھا۔
اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے پانچ سینیئر ججز کے ناموں پر بھی غور ہواتھا۔جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیاگیا تھا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیاتھا ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیاتھا۔ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس بار نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہواتھا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 10 ممبران کی اکثریت سے کی گئی تھی جبکہ تین ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔