وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام نہ لینے کا دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا، مزمل اسلم

اہم بات یہ ہے کہ پہلا جائزہ مکمل اور سٹاف لیول سطح پر معاہدہ بھی ہو گیاجبکہ بری خبر یہ ہے کہ حکومت عوام کیلئے کوئی رعایت لینے میں ناکام رہی ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ کا پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف سطح معاہدہ طے پانے پرردعمل

پشاور( نیوز ڈیسک ) خیبرپختونخواہ کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام نہ لینے کا دعویٰ کیا تھا جو غلط ثابت ہوا، اہم بات یہ ہے کہ پہلا جائزہ مکمل اور سٹاف لیول سطح پر معاہدہ بھی ہو گیاجبکہ بری خبر یہ ہے کہ حکومت عوام کیلئے کوئی رعایت لینے میں ناکام رہی ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف سطح کے معاہدے پراپنے ردعمل میں کہاہے کہ وزیر اعظم کا آئی ایم ایف سے آخری پروگرام لینے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
پاکستان نے 2024 میں آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کیا تب یہ دعویٰ شہبازشریف نے کیا تھا۔ پاکستان نے37 ماہ کے جاری ای ای ایف پروگرام کیساتھ ایک اور 28 ماہ کا موسمیاتی پروگرام آر ایس ایف لیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرح میں کمی کی کوئی رعایت نہیں کی گئی۔عوام کو موجودہ ابتر معاشی حالت کے ساتھ رہنا ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ یا پاور ٹیرف کی صورت میں بھی کسی قسم کی رعایت نہیں دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے نئے معاہدے پر اتفاق ہوگیا، اور دونوں فریقین نے جاری 37 ماہ کے بیل آوٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر بھی اتفاق کیا ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت ایک ارب ڈالر فراہم کئے جائیں گے۔
پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کیلئے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3 ارب ڈالر ملیں گے۔ پرو گرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی، یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کیلئے ہو گا۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے کی اصلاحات کیلئے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔
پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی سہولت بھی ملے گی، جس سے پاکستان کو ملنے والی رقم 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قرض پروگرام پر عملدرآمد سے توانائی کے نرخوں میں کمی آسکے گی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے نیا قرض پروگرام معاون ثابت ہو گا۔