آپریشن کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہونا ہے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن تو چل ہی رہے ہیں، سب کو بیٹھنا ہوگا قرار داد پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، ہماری افغانستان کے ساتھ بات چیت ضروری ہے، اسٹیبلشمنٹ افغانستان میں جرگہ بھیجنے کے حوالے سے آن بورڈ ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور
پشاور( نیوز ڈیسک ) علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہونا ہے، سب کو بیٹھنا ہوگا قرار داد پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے اہم گفتگو کی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ آپریشن کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہونا ہے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن تو چل ہی رہے ہیں، سب کو بیٹھنا ہوگا قرار داد پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، ہماری افغانستان کے ساتھ بات چیت ضروری ہے، اسٹیبلشمنٹ افغانستان میں جرگہ بھیجنے کے حوالے سے آن بورڈ ہے، عوام کا اعتماد غلط پالیسیوں کی وجہ سے اٹھا اب بھی نظر ثانی کرنا ہوگی، جب تک بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں سیاسی استحکام نہیں آسکتا، آگے بڑھنے کیلئے بانی کو رہا کرنا چاہیئے۔
کل کی میٹنگ میں سیاسی معاملات اور بانی سے متعلق بات نہیں ہوئی۔بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کام کررہا ہوں، بانی کو کہا کہ میرا ضمیر کہتا ہے آپ کی رہائی کیلئے جو کرسکا کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ کل کے اعلامیہ میں دہشتگردتنظیموں ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی بات ہوئی۔اعلامیہ میں ہمارے سیاسی ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی بات نہیں ہوئی۔بانی نے ہمیشہ کہا کہ فوج ہماری ہے فوج مضبوط ہوگی تو پاکستان مضبوط ہوگا، قمر باجوہ سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن فوج سے کوئی اختلاف نہیں۔
خواجہ آصف فیصل واوڈا اور طلال چوہدری کہتے ہیں کہ میں فوج سے ملا ہوا ہوں، یہ تینوں کیا کہنا چاہتے ہیں کہ کسی کا فوج سے ملنا غداری ہے؟یہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ میں غدار ہوں؟فوج پر تنقید ہوتی ہے تو مجھے دکھ ہوتا ہے۔ہم فوج اور ریاست کے خلاف نہیں ، آرمی چیف سے میرے تعلقات ٹھیک ہیں، میرا مطالبہ ہے این ایف سی پر نظر ثانی کی جائے، آرمی چیف بھی میرے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، آرمی چیف نے ہمارے صوبے کے جائز حقوق کو ہمیشہ سپورٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کو ایک طریقہ کار کے تحت بھیجا جائے، افغان شہریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بھیجنے کے حق میں نہیں ہوں۔