ترکمانستان میں تعینات پاکستانی سفیر نجی دورے پر امریکہ کا سفر کررہے تھے، معاملہ وزارت خارجہ کی جانب سے تحقیقات کے مراحل میں ہے؛ ترجمان فارن آفس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستانی سفارتکار کی امریکہ سے بے دخلی کی خبروں پر دفتر خارجہ نے سرکاری مؤقف جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکمانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کو امریکہ میں داخلے سے روک دیا گیا، پاکستانی سفیر کے کے احسن وگن نجی دورے پر امریکہ کے لاس اینجلس ایئرپورٹ پہنچے تھے، پاکستانی سفیر کے پاس امریکی ویزہ اور قانونی دستاویزات موجود تھیں تاہم امریکی امیگریشن حکام نے پاکستانی سفارتکار کو امریکہ میں داخلے سے روک دیا اور ترکمانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کو امریکی شہر لاس اینجلس پہنچنے پر امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔
اس معاملے پر اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے اور اس حوالے سے مختصر بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتکار نجی دورے پر امریکہ کا سفر کررہے تھے، یہ معاملہ اس وقت وزارت خارجہ کی جانب سے تحقیقات کے مراحل میں ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ داخلے پر شہریوں کی پابندی کی وضاحت کیلئے پاکستان نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کیا ہے، پاکستان نے امریکہ میں اپنے شہریوں کے داخل ہونے پر عائد ہونے والی ممکنہ سفری پابندیوں کی اطلاعات کے بعد وضاحت کے لیے امریکی محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا ہے، اس کی تصدیق امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کی، اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ سفری پابندیوں سے متعلق وضاحت کیلئے ہم امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم ان کی جانب سے اب تک ایسی کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئیں، اس متعلق تمام باتیں فی الحال خبروں پر مبنی ہے، اب تک کچھ بھی سرکاری طور پر سامنے نہیں آیا، ہم اب بھی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے عالمی نیوز ایجنسی رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ’ پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے جن کے شہریوں کو امریکہ میں داخلے سے روکا جائے گا، پاکستانیوں کو سفر پر مکمل پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن ویزوں کے لیے درخواست دیتے وقت انہیں مزید جانچ پڑتال سے گزرنا پڑ سکتا ہے‘، اسی حوالے سے نیویارک ٹائمز نے بھی خبر دی تھی کہ ’پاکستان کو اورنج کیٹیگری میں رکھا جا سکتا ہے جس کے تحت مخصوص قسم کے ویزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی، اس زمرے میں شامل ممالک صرف خوشحال افراد کے لیے کاروباری سفر جیسے ویزے کے اہل ہوں گے لیکن تارکین وطن یا سیاحوں کے لیے نہیں، ان ویزوں کی مدت کو بھی کم کیا جاسکتا ہے اور درخواست دہندگان کو ذاتی انٹرویو میں شرکت کی ضرورت ہوگی‘۔