لاہور میں کروڑوں روپے مالیت کا بائیکر لین پینٹ ایک ہی بارش نے دھو ڈالا

بائیکر لین کے ناقص پینٹ کی وجہ سے پھسلن کے باعث موٹرسائیکل سوار مین ٹریک استعمال کرنے لگے

لاہور ( نیوز ڈیسک ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کروڑوں روپے کی مالیت سے بنائی جانے والی بائیکر لین کا پینٹ ایک ہی بارش نے دھو ڈالا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور میں پہلی بارش نے نئی پینٹ کی گئی بائیکر لین کی خراب کوالٹی کو بے نقاب کر دیا، مہنگی پینٹ نے ایک ہی بارش کے بعد ٹریک کو پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات کے خطرے میں تبدیل کر دیا ہے، لین کے مختلف مقامات پر بارش کا پانی جمع ہو گیا جس سے موٹر سائیکل سواروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے صرف پینٹ پر 110 ملین ( تقریباً 11 کروڑ ) روپے سے زائد خرچ کیے، اس کے باوجود ہلکی سی بارش ہی اسے اتارنے کے لیے کافی ثابت ہوئی، سبز اور نارنجی پینٹ جسے بائیکر کی مخصوص لین کو نشان زد کرنے کے لیے لگایا گیا تھا بارش کا پانی لگتے ہی فوراً اترنا شروع ہوگیا جس سے استعمال شدہ مواد کے معیار کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریک خطرناک طور پر پھسلن والی لین میں تبدیل ہو گیا ہے جس سے ہزاروں بائیک سواروں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے، اس سے ایل ڈی اے کی ناقص منصوبہ بندی اور غیرمعیاری عملدرآمد کا پردہ بھی چاک ہوا کیوں کہ چند گھنٹوں کی بارش نے منصوبے پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے ضائع کر دیئے، دھلے ہوئے پینٹ اور ٹریک پر جمع پانی نے موٹرسائیکل سواروں کو واپس مین روڈ پر آنے پر مجبور کر دیا ہے جس سے حادثات کا خطرہ کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خطرناک صورتحال کی وجہ سے ایل ڈی اے پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے، شہریوں نے بڑے پیمانے پر ہونے والے مالی نقصان کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے، اس پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ناقص میٹریل کی منظوری کس نے دی اور کیا ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟ اس واقعے نے لاہور میں جاری کاموں کے بنیادی ڈھانچے میں پائی جانے والی کوتاہیوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔