اختلاف اس بات پر ہے کہ جو مدارس وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہو گئے ہیں ان کے حوالے سے کسی قسم کی منفی قانون سازی نہ ہو؛ پاکستان علما کونسل کے سربراہ کا بیان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان علما کونسل کے سربراہ علامہ محمد طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔ مدارس کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گالی گلوچ اور الزام تراشی سے مدارس کے مسائل حل نہیں ہوں گے، اختلاف اس بات پر ہے کہ جو مدارس وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہو گئے ہیں ان کے حوالے سے کسی قسم کی منفی قانون سازی نہ ہو، مدارس اپنا آڈٹ بھی کرواتے ہیں اور مدارس کے حسابات سب کے لیے کھلے ہیں، اگر کوئی مدارس کے حسابات کو چیک کرنا چاہتا ہے تو مدارس کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مدارس کے مسائل باہمی گفتگو و شنید سے ہی حل ہوں گے، فیٹف کے حوالے سے ماضی میں بھی مدارس سے کوئی شکایت نہ تھی اور نہ ہی اب ہے، کسی بھی عالمی قوت کو پاکستان کے نظام میں مداخلت کا حق نہیں ہے، نہ ہی کوئی عالمی قوت پاکستان کے مدارس کے نظام میں مداخلت کرسکتی ہے۔
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ مدارس کی رجسٹریشن پر میرے نہیں مفتی منیب اور مفتی تقی عثمانی کے دستخط ہیں، 2019ء کے معاہدے پر جن کے دستخط ہیں وہ اب انحراف کررہے ہیں، کوئی بھی طاقت مدارس کو ختم کرسکتی ہے اور نہ ہی نصاب کو تبدیل کیا جاسکتا ہے، ہم مدارس عربیہ کے کل بھی چوکیدار تھے اور آنے والے وقت میں بھی چوکیدار ہوں گے، حکومت قانون سازی کرتے ہوئے ان سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند روز سے صورتحال سب کے سامنے ہے، خوف پھیلایا جاتا ہے کہ نصاب تبدیل ہو جائے گا، کوئی آئے اور قرآن کی تفسیر پڑھانا بند کردیں یہ ممکن نہیں ہے، یہ مدارس اللہ اور رسول کا کلمہ پڑھا رہے ہیں، 2019ء میں ایک معاہدہ ہوا جس پر مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب ودیگر علمائے اکرام نے دستخط کیے، 2019ء سے آج تک اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوا، اس دوران 18 ہزار 600 مدارس وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئے، اگر کچھ دوستوں کو اعتراض ہے اور وہ معاہدے سے منحرف ہورہے ہیں وہ جانیں اور حکومت جانے، عقلی اور علمی طور پر مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک رکھا گیا ہے۔