اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی عوام کے ساتھ دشمنی ہے، عارف علوی

کراچی میں چار میل دور گولی چلتی تھی تو لگتا تھا میرے گھر میں چلی ہے، یہ تو سارا اسلام آباد جانتا ہے سارا ڈپلومیٹک انکلیو جانتا ہے تو جھوٹ کوئی ایسا بولیں جو چل سکے؛ سابق صدر مملکت کی میڈیا سے گفتگو

کراچی ( نیوز ڈیسک ) سابق صدر پاکستان اور پی ٹی آئی رہنماء عارف علوی کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی عوام کے ساتھ دشمنی ہے، حکومت جس طرح مقدمات بنارہی ہے کچھ پتا نہیں چل رہا کہاں کہاں مقدمات درج ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جتنی قربانیاں دی ہیں کسی نے نہیں دیں، کون ڈر رہا ہےِ؟ کسی کو آنے نہیں دیا گیا لوگوں کو گولیاں ماری گئیں، ہمارے لوگوں کو مار دیا گیا شہد کردیا گیا ہے، کراچی میں چار میل دور گولی چلتی تھی تو لگتا تھا کہ میرے گھر میں چلی ہے، یہ تو سارا اسلام آباد جانتا ہے سارا ڈپلومیٹک انکلیو جانتا ہے تو جھوٹ کوئی ایسا بولیں جو چل سکے، اموات کو چھپایا گیا اس پر ایسا جھوٹ تو نہ بولیں جو سارا اسلام آباد جانتا ہے سارا پاکستان جانتا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ حکومت جس طرح مقدمات بنارہی ہے کچھ پتا نہیں چل رہا کہاں کہاں مقدمات درج ہیں، ہمارا ایک دوست جو امریکہ میں پڑا ہوا ہے جس کا آپریشن ہوا ہے مقدمات میں اس کا بھی نام ڈالا ہوا ہے، مجھے تو نام بھی نہیں معلوم جہاں جہاں مقدمات میں مجھے نامزد کیا ہوا ہے، کورٹ میں انصاف کے لیے آیا تھا ریلیف ملا اچھا لگا۔ بتایا جارہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ میں سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس سلسلے میں عارف علوی عدالت میں پیش ہوئے۔
عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ ’گزشتہ روز عدالت نے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، سیاسی انتقام کی وجہ سے نامعلوم ایف آئی آرز میں گرفتاری کا خدشہ ہے، ہم نے مقدمات کے اندراج سے متعلق حکم امتناع کی درخواست بھی دائر کی ہے، گرفتار ہوگئی تو ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار سے نکل جائیں گے‘۔ اس پر جسٹس ثنا اکرم منہاس نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم اس مرحلے پر کوئی حکم امتناع جاری نہیں کر رہے ہیں، یہ اپنے آپ کو کچھ دن کے لیے بچا لیں گے‘، وکیل عارف علوی نے کہا کہ ’حلیم عادل شیخ کے ساتھ ایسا ہو چکا ہے‘، اس پر جسٹس ارباب علی ہکڑو نے کہا کہ ’ہمارے سامنے ایف آئی آرز نہیں کیسے روک سکتے ہیں؟‘، سابق صدر کے وکیل نے استدعا کی کہ ’ہم چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے‘۔
اس پر سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ’عارف علوی کو درج کسی مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے تاہم آج کے بعد اگر کوئی ایف آئی آر ہوئی تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے‘، بعد ازاں عدالت نے درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔