بدقسمتی سے سیاستدان اس کھیل میں استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، نواز شریف نے جو قوانین بنائے ہیں وہ ان ہی کیخلاف استعمال ہوں گے، مصطفٰی نواز کھوکھر نے خبردار کر دیا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) مصطفٰی نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو شمالی کوریا بنانے پر کام ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور اظہار رائے پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شمالی کوریا ماڈل بنانے پر کام ہو رہا ہے۔
بدقسمتی سے سیاستدان اس کھیل میں استعمال ہونے کیلئے تیار ہیں، نواز شریف نے جو قوانین بنائے ہیں وہ ان ہی کیخلاف استعمال ہوں گے۔ واضح رہے کہ انٹرنیٹ رفتار کے مسائل پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کو تباہ کرنے کے درپے ہے، ایک دن انٹرنیٹ بندش سے آئی ٹی سیکٹر کو 33 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف۔
پی ٹی اے کی جانب سے اکتوبر کے اختتام تک ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار کے مسائل حل ہو جانے کا دعوٰی کیا گیا تھا، تاہم اب دسمبر کا مہینہ شروع ہو جانے کے باوجود بھی ملک میں انٹرنیٹ رفتار کے مسائل حل نہیں ہو سکت۔
ملک کے کئی شہروں میں انٹرنیٹ کی سست روی برقرار ہے۔ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث صارفین کو سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے طلبہ اور فری لانسرز کی بڑی تعداد شدید متاثر ہورہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک دن انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی سیکٹر کو تقریباً 12 کروڑ ڈالرز یعنی 33 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہورہا ہے۔
پاکستان سوفٹ وئیر ہائوسز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار کے مطابق شک ہے کہ فائروال کی تنصیب میں کچھ مسائل ہوئے ہیں۔ پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے صدر طفیل خان نے نیٹ بلاکس کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں صرف ایک گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ بند ہونے سے پاکستان کو فی گھنٹہ 2.2 ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔نیٹ بلاکس ایک ایسا ادارہ ہے جو ورلڈ بینک، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین اور یوروسٹیٹ سے ڈیٹا لیتا ہے۔
یہ ٹول نیٹ ورک کے استحکام کو ٹریک کرتا ہے اور حقیقی وقت میں انٹرنیٹ کی بندش کی نگرانی کرتا ہے۔طفیل خان نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش ڈیلیوری رائیڈرز، آئی ٹی سے وابستہ افراد اور آں لائن ٹیکسی چلانے والوں کو متاثر کرتی ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ وی پی این اور سوشل میڈیا فرینڈلی پالیسیاں بنائے۔فری لانسرز باڈی کے صدر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انہیں پالیسیوں پر بات چیت کا حصہ بنائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں فائر وال کیوجہ سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے مسائل پر بحث جاری ہے۔ پاکستان میں فائر وال کیوجہ سے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے مسائل پر بحث جاری ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ، “اگر واٹس ایپ پر کوئی میسیج بھیجا جاتا ہے لیکن تصویر نہیں ارسال ہوتی تو یہ ممکن ہے کہ نگرانی جاری ہو۔پاکستان کے مختلف شہروں میں صارفین کو انٹرنیٹ میں وقفے وقفے سے رکاوٹ اور سست رفتار کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کے نتیجے میں برازنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا کو ڈان لوڈ اور شیئر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ملک میں وائی فائی اور موبائل ڈیٹا سروسز دونوں ہی شدید سست روی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے صارفین کے لیے واٹس ایپ جیسے مقبول پلیٹ فارمز پر بھی تصاویر، ویڈیوز اور وائس نوٹ جیسی میڈیا فائلیں بھیجنا یا وصول کرنا تقریبا ناممکن ہو گیا ہے۔دوسری جانب موجودہ حکومت نے بھی باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت اپنے ‘ویب مینجمنٹ سسٹم’ کو اپ گریڈ کر رہی ہے کیونکہ انٹرنیٹ فائر وال کے متعدد ٹیسٹ جاری ہیں جس میں پہلا ٹیسٹ جولائی میں اور اگست میں دوسرا ٹرائل کیا گیا تھا۔