عمران خان کی 9 مئی کے8 مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظر علی گل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت کی، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا

لاہور( نیوز ڈیسک ) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے8مقدمات میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا،جج منظر علی گل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت کی،9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت میں ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل کے روبرو پیش ہوئے۔
جونیئر وکیل نے کہا کہ سینئر وکیل ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ہیں،جسٹس شہرام سرور کی عدالت میں کیس کی سماعت کے بعد پیش ہو جائیں گئے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کب تک سلمان صفدر پیش ہو جائیں گئے؟۔جونیئر وکیل نے کہا کہ ساڑھے 10بجے تک پیش ہو جائیں گئے۔
عدالت نے سماعت ساڑھے 10بجے تک ملتوی کر دی۔وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوگئے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رائے کا غلط ری ایکشن عوام کی طرف سے آیا۔ بانی پی ٹی آئی کے 240 سے زائد مقدمات میں وکالت میں دے چکا ہوں۔ ایک ملزم کے خلاف ہر طرح کے کیس رجسٹر ہوئے۔ کوئی ایسی دفعہ نہیں جس کے تحت مقدمہ درج نہ ہوا ہو۔ سائفر کا مقدمہ سپریم کورٹ تک گیا، باقی تمام میں ریلیف ماتحت عدالتوں سے ملا۔
وکیل نے کہا کہ 30 مقدمات میں حکومت کے خلاف فیصلے ہو چکے ہیں۔ 25 کے قریب فیصلے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ ہر مقدمے میں مدعی پولیس والے ہیں۔ حکومت گوگلی،لیگ بریک، آف بریک دوسرا تیسرا پھینک چکی ہے۔ کبھی کہتے ہیں سازش اس طرح ہوئی، پھر کہتے ہیں نہیں اس طرح سے سازش ہوئی۔ بشریٰ بی بی کو 12 مقدمات میں شامل کیا گیا کہ سازش میں یہ بھی ملوث تھیں۔
لیگل ٹیم اتنی نالائق تھی جسے پتہ ہی نہیں چلا۔تہمت لگانا آسان اور ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں آپ سے ڈسچارج یا مقدمے کا اخراج نہیں مانگ رہا۔ آپ یہ سہولیات دے بھی نہیں سکتے۔ کافی عرصے سے ملزم قید ہے، میں عدالت سے ضمانت مانگ رہا ہوں۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف کے میڈیکل پیش کیے، ان کو سچ ثابت کرنے کیلئے انہیں دنیا چھوڑنی پڑی۔
اس کے بعد سب کو یقین آیا کہ تمام میڈیکل درست تھے۔ بانی پی ٹی آئی کی 9 تا 12 مئی نیب کی تحویل میں ہونے پر ججز نے ریلائے کیا ہے۔بعد ازاں سپیشل پراسیکیوٹر راو¿ عبدالجبار نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام کیسز سرکار سے بغاوت اور حساس تنصیبات پر حملے کے ہیں۔ جو فیصلے پیش کیے گئے ان کا ان کیسز سے تعلق نہیں ہے۔ برطانوی قانون کے مطابق بادشاہ قابل مواخذہ نہیں ہے۔
ملزم کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ملزم کے اشارے پر 200 تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ آج حقیقی جہاد کا دن ہے۔ بھارت کے ٹی وی چینل بھی یہی خبر چلاتے رہے۔پراسیکیوٹر نے دلائل میں مزید کہا کہ کینٹ کی مخصوص جگہوں پر عام لوگوں کا جانا ممنوع ہے۔ ماڈرن ڈیوائس ہر شخص کے پاس ہے جو لوکیشن اور پیغامات بتاتی ہے۔ پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل یا انارکلی میں دودھ دہی کی دکان پر حملہ کیونکر نہیں کیا گیا۔
فوجی تنصیبات ہی پر حملے کئے گئے۔ کرنل شیر خان شہید کے مجسمے کو لاتیں ماری گئیں، جنہوں نے ملک کی حفاظت کیلئے جان کی قربانی دی۔ یہ جنگ اور حملے آج بھی جاری ہیں۔ رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، جب کہ ملزم کہتا ہے کہ میں تو جیل میں ہوں۔سرکاری وکیل نے کہا کہ حماد اظہر ،اسد عمر ،میاں اسلم اقبال کو عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کے بعد پ نے سرکاری تنصیبات پر حملہ کرنا ہے، یہ ساری سازش سات تاریخ کو تیار ہوچکی تھی،9مئی کو میں گرفتار ہوتا ہوں،ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں سرکاری املاک کو نشانہ بنایا جائےگا۔
ویڈیو کے ذریعے اکسایا گیا اس سازش کا میاں محمود الرشید اسد عمر ،اعجاز چوہدری حصہ تھے۔سپیشل پراسیکیوٹر راو عبد الجبار نے کہا کہ ملک پر حملے بھی کر رہے ہیں اور خود کو معصوم بھی کہہ رہے ہیں۔دنیا میں جہاں عسکری تنصیبات پر حملے ہوں انہیں نہیں چھوڑا جاتایہ روئے بھی جا رہے ہیں اور مارے بھی جا رہے ہیں،9/11 کے واقع پر دنیا بھر سے سازش میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزائیں دیں۔
ملزمان نے کہا کہ میں تو وہاں تھا نہیں،بھارت نے اجمل قصاب کو پکڑا اور سزائیں دیں۔پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ملزم 7 مئی کو جب سازش ہوئی جیل میں نہیں تھا، ملزم کی درخواست ضمانت خارج کی جائے۔بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوشن اور ملزم کے وکیل کے ضمانت کی درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔