مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے ساتھ آئینی ترمیم کے ایک لفظ سے بھی اتفاق نہیں کیا

آئین اور آزاد عدلیہ کی تاریخ کا آج سیاہ دن ہے، یہ چاہتے ججز اور ہرعدالت ان کے ماتحت ہو، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے ایک لفظ سے بھی اتفاق نہیں کیا، یہ چاہتے ججز اور ہر عدالت ان کے ماتحت ہو۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کے آئین اور آزاد عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، یہ لوگ ججز کو محکوم بنانا چاہتے ہیں، آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو ماتحت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ چاہتے ہر عدالت ان کے ماتحت ہو، آزاد عدلیہ کو حکومتی نمائندوں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔
بیرسٹرگوہر خان نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان اور حکومت سمیت کسی کے ساتھ بھی اس آئینی ترمیم کے ایک لفظ سے بھی اتفاق نہیں کیا۔ اسی طرح وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے 26ویں آئینی ترمیم اور پی ٹی آئی ارکان کے ووٹ دینے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد آزاد عدلیہ آزاد نہیں رہی، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کے ادارے نیچے جارہے ہیں، ہم ایسی ترامیم لائیں گے جس سے ادارے مضبوط ہوں، پارٹی پر مشکل وقت آیا ہمیں پتا چل گیا تھا کون کیا ہے؟مشکل وقت سے ہمیں پتا چل گیا کون ضمیر فروش اور غدار تھا۔
جنہوں نے ووٹ دیا اور اس صف میں کھڑے ہوئے آج ان کے نام آجائیں گے ، جن لوگوں نے ذاتی مفادات کیلئے وفاداریاں بدلی ہیں، ان سے حساب لیں گے۔ ہم کسی ایسے بندے کو نہیں چھوڑیں گے جو ضمیر فروش ہوگا، ضمیر فروشی ہو یا بزدلی کے ساتھ غداری کرے بات ایک ہی ہے۔جو کہتے ہیں مجبوری تھی وہ استعفا دے دیتے۔ مجبوری تھی تو استعفا کیوں نہیں دیا؟یاد رہے سینیٹ کے بعد 26ویں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہو گیا، ۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کیلئے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کے حق میں ووٹ دیا۔
حکمران اتحاد کے 215 میں سے 213 ارکان نے ووٹ کیا، عادل بازئی کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے تمام ایم این ایز نے ووٹ دیا، اجلاس کی صدارت کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ نہیں دیا، جے یو آئی (ف) کے 8 ارکان نے ووٹ دیا۔ بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ دیے گئے۔ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے ایوان میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی، شہباز شریف نے ایوان میں موجود بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔