خدشہ ہے زین قریشی کو اغواء کرلیا گیا، مہر بانو قریشی

پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی بہن نے 16 اکتوبر سے بھائی سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کردی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کی بہن پی ٹی آئی رہنماء مہربانو قریشی نے 16 اکتوبر سے بھائی سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کردی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کا 16 اکتوبر کی صبح سے زین سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، ہم دعا کر رہے ہیں کہ وہ محفوظ ہوں اور پارٹی پالیسی کے مطابق کہیں چھپے ہوئے ہوں لیکن مجھے خدشہ ہے کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔
مہربانو قریشی کا کہنا ہے کہ ہم بطور خاندان ایک سال سے زیادہ عرصے سے دھمکیوں، فسطائیت، بدسلوکی اور ایسے دیگر دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جس کا مقصد ہمارے اصولوں اور نظریات کو توڑنا ہے، پچھلے 15 مہینوں سے یہ لوگ میرے والد اور ہمارے نائب کپتان کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں، وہ وفا کی ایک لازوال قربانی دے رہے ہیں اور ہم سب اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ٰہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ مجموعی طور پر آئینی ترمیم سے قبل تحریک انصاف کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے قبل پی ٹی آئی کے 11 ارکان کا پارٹی سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے، جن ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں 2 سینیٹرز 9 ارکان قومی اسمبلی شامل ہیں، پی ٹی آئی قیادت کو کوشش کے باوجود رابطے میں کامیابی نہ مل سکی۔
ذرائع نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے بھی 7 ارکان سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دو سینیٹرز سے رابطہ منقطع ہونے کا بتایا ہے، جن ارکان سے رابطہ نہیں ہو رہا ان میں زین قریشی، ظہور قریشی، برگیڈئیر ریٹائرڈ اسلم گھمن شامل ہیں، عثمان علی، ریاض فتیانہ، مقداد حسین اور چوہدری الیاس سے بھی رابطہ نہیں ہورہا، اس وقت اورنگزیب خان کھچی اور مبارک زیب خان بھی پارٹی کے رابطے سے باہر ہیں، پارٹی، اسی طرح دو سینیٹرز سے بھی رابطہ نہیں ہو رہا۔