7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت 22 شرائط کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تحریری معاہدے کئے ہیں
اسلا م آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف کی شرائط پر دستخط کر دئیے ہیں،معاہدوں کے تحت پاکستان نے جون 2025 تک خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی مراعات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تمام SEZs کی مراعات کو 2035 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت 22 شرائط کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تحریری معاہدے کئے ہیں۔
حکومت نے مالی سال 2025 کیلئے نیٹ صفر گردشی قرضے کے بہاﺅ کو حاصل کرنے کیلئے ٹیرف میں بروقت اضافے، ہدفی سبسڈی اور بجلی کے شعبے میں اخراجات کو کم کرنے والی اصلاحات کے امتزاج کے ذریعے کوشش کرے گی۔اینٹی کرپشن فریم ورک کو موثر بنانے کیلئے حکومت 2025 تک سول سروس ایکٹ میں ترمیم کرے گی تاکہ اعلیٰ سطح کے عوامی عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ اور عوامی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے (ذاتی معلومات کی حفاظت کے ساتھ) اور ایف بی آر کے ذریعے اثاثوں کی جانچ کیلئے ایک مستحکم فریم ورک تیار کیا جائے گا۔
اسی طرح حکومت نے آئی ایم ایف کی اس شرط کو قبول کیا ہے کہ وہ دسمبر 2024 تک گیس ٹیرف میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی اور 2025-26 کے بجٹ میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) عائد کرے گی۔حکومت جون 2025 تک ایک منصوبہ تیار کرے گی اور SEZs کی تمام موجودہ مراعات کو 2035 تک مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے ایک تخمینے پر مبنی عمل درآمد کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل طئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت کو نمایاں خطرات لاحق ہیں اوریہ پالیسیوں کے موثر نفاذ اور بروقت بیرونی مالیاتی تعاون پر منحصر ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی شرح نمو مالی سال 2024-2025 سے 2029-2028کے درمیان3.2 سے 4.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے اور اس دوران مہنگائی ساڑھے 9 سے ساڑھے 6 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیاگیاتھا۔ آئی ایم ایف نے کہا تھاکہ پاکستان کو حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کو تیز کرنا ہوگا، ٹیکس آمدن بڑھانا ہوگی اور اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔ حکومت با اثر کاروباروں کو سبسڈی یا ٹیکس سہولیات فراہم کرتی ہے جس سے مسابقت متاثر ہوئی اور پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔