بحیثیت وزیراعلیٰ جہاں جاؤں گا پولیس اور درکار مشینری ساتھ جائے گی، علی امین گنڈاپور

اسلام آباد میں ہمارے پر امن احتجاج کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے‘ اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبے کی خود مختاری اور آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے؛ کابینہ اجلاس میں اظہار خیال

پشاور ( نیوز ڈیسک ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ بحیثیت وزیراعلیٰ میں جہاں جاؤں گا، میرے ساتھ اہلکار اور دیگر درکار مشینری ساتھ جائے گی۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں اسلام آباد میں ہمارے پر امن احتجاج کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے، ہمارے باوردی پولیس والوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، اسی طرح ہمارے ریسکیو اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ اگر اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے ان پر تشدد ثابت ہوا تو ہم سخت کارروائی کریں گے، ہماری ریسکیو کی مشینری کو بھی غیر قانونی طور پر قبضے میں لیا گیا ہے، کے پی ہاؤس اسلام آباد میں فسطائیت کی گئی، غیر قانونی طور پر ہماری املاک کو توڑا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کے پی ہاؤس واقعے پر قانونی چارہ جوئی کے لیے مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کریں گے، کے پی ہاؤس میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے اس طرح کی فسطائیت اور غیر قانونی اقدامات ناقابل برداشت ہیں، ہم اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبے کی خود مختاری اور آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

علاوہ ازیں کے پی ہاؤس اسلام آباد پر دھاوے کی تحقیقات کرنے کیلئے 11 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ناموں کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ خیبر پختونخواہ اسمبلی اجلاس میں ہوا، جس کے تحت پارلیمانی کمیٹی میں 7 حکومتی اور 4 اراکین اپوزیشن سے شامل کیے گئے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین منیر حسین لغمانی ہوں گے، اپوزیشن لیڈر عباد اللہ خان، اختر خان، افتخار علی مشوانی پارلیمانی کمیٹی کے ممبر ہوں گے، محمد عارف، شفیع اللہ جان، آصف خان، احمد کنڈی، عدنان اور محمد نثار کا نام بھی شامل ہے، کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کیے گئے ہیں، جن کے تحت پارلیمانی کمیٹی خیبر پختونخواہ ہاؤس پر حملے کی تحقیقات کرے گی۔