اسلا م آباد ہائیکورٹ میں خیبر پختونخواہ حکومت نے سیکرٹری ایڈمن کے ذریعے درخواست جمع کرائی ہے ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں خیبرپختونخواہ ہاوس کو سیل کرنے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی،خیبر پختونخواہ حکومت نے سیکرٹری ایڈمن کے ذریعے درخواست جمع کرائی ہے ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور سی ڈی اے کو فریق بنایا گیا ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ خیبرپختونخواہ ہاوس کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خیبرپختونخواہ ہاوس کو سیل کر کے سرکاری گاڑیاں تحویل میں لینے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ پشاور ہائی کورٹ گئے تو کہا گیا کہ متعلقہ فورم اسلام آباد ہائیکورٹ بنتا ہے۔درخواست میں آئی جی اسلام آباد، ڈائریکٹر بلڈنگ اینڈ کنٹرول سی ڈی اے کو بھی فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیاکہ صوبائی حکومت کی پراپرٹی خیبرپختونخواہ ہاوس کو غیر قانونی طور پر سیل کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہ ہاوس سیل کرنے کے خلاف صوبائی حکومت کی درخواست کو پشاورہائی کورٹ نے ناقابل سماعت قرار دیدیا تھا۔پشاور ہائی کورٹ میں صوبائی حکومت کی درخواست پرپشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دورکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ عدالت نے دائرہ اختیار پر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہ ایک صوبے کا ہاوس بند کرنا بالکل غلط ہے لیکن یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ آپ درخواست واپس لے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔قبل ازیں حکومت خیبرپختونخواہ نے خیبرپختونخواہ ہاوس سیل کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔خیبرپختونخواہ ہاوس سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا ہ ہاوس صوبہ کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ پشاور ہائی کورٹ ہی اس درخواست کو سنے۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تعمیرات کی آڑ میں خیبرپختونخوا ہاوس کو سیل نہیں کیا جاسکتا۔