فوجی آ کر کہتے ہیں اٹھو اُوئے اگلا گیئر لگاؤ، تمہیں اِدھر بند کر دیں گے تمہیں اُدھر بند کر دیں گے، کیا وفاقی حکومت خیبر پختونخواہ کو فیڈریشن کا یونٹ تصور نہیں کرتی؟ کیا پختونخواہ کے عوام کے حقوق نہیں ہیں؟۔ بابر سلیم سواتی کے سوالات
پشاور ( نیوز ڈیسک ) سپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے صوبے میں وفاقی نمائندوں آئی جی اور چیف سیکرٹری کو طلب کر لیا۔ خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے بارے میں بتائیں کہاں ہیں، خیبر پختونخواہ ہاؤس میں جو ہوا اس پر کل بریفنگ دیں، کیا خیبرپختونخوا کا سٹیٹس مقبوضہ کشمیر والا ہے؟ اِس سے پہلے بھی کئی مرتبہ خلاف ورزی کی گئی، فوجی آ جاتے ہیں، کہتے ہیں اٹھو اُوئے اگلا گیئر لگاؤ، تمہیں اِدھر بند کر دیں گے تمہیں اُدھر بند کر دیں گے، اسی طرح خیبر پختونخواہ ہاؤس پر یلغار کی گئی، کیا وفاقی حکومت خیبر پختونخواہ کو فیڈریشن کا یونٹ تصور نہیں کرتی؟ کیا پختونخواہ کے عوام کے حقوق نہیں ہیں۔
اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر امجد علی نے انکشاف کیا کہ آرٹیکل 149 کے تحت خیبرپختونخوا صوبہ چیف سیکرٹری کے حوالے کیے جانے کی اطلاعات ہیں، پتہ چلا ہے وفاقی حکومت آرٹیکل 149 سے چیف سیکرٹری کو اختیارات دے گی، صوبے کو چیف سیکرٹری کے حوالے کیا تو ہم نہیں مانیں گے، عوام میں جائیں گے سڑکوں پر آئیں گے، قانون کی بالا دستی اور جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پختونخواہ ہاؤس میں خواتین اور بزرگوں پر حملہ کیا گیا، جوتے، کپڑے اور پیسے چرا کر لے گئے، اسٹیبلشمنٹ کیلئے جی ایچ کیو اور کور کمانڈرز ہاؤس جتنے مقدس ہیں خیبرپختونخواہ کی عوام اور ممبران اسمبلی کیلئے کے پی ہاؤس اس سے بھی زیادہ مقدس ہے، یہ حملہ ہماری حرمت پر حملہ ہے۔ ایم پی اے کا کہنا ہے کہ محسن نقوی جو بیٹھا ہوا ہے آج انہوں نے کہا ہے وزیراعلیٰ کسی بھی ایجنسی کے پاس نہیں ہے، ہمارا جھگڑا براہ راست اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے، اِس ملک کی تنزلی کی ذمے دار اسٹیبلشمنٹ ہے، میں پی ڈی ایم کو کچھ نہیں کہوں گا، کل اُن کے ساتھ یہ ہوا آج ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ تمام پارٹیوں کو لڑا کر سارا فائدہ اور مراعات لے رہی ہے۔