اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کردی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس عامر فاروق نے اکرم باری کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار اکرم باری اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ سکندر سلطان راجہ جب تعینات ہوئے تب حاضر سروس بیوروکریٹ تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت سینئر سول سرونٹ کو تعینات نہیں کیا جاسکتا بلکہ گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران کو ہی تعینات کیا جاسکتاہے۔
وکیل درخواست گزار نے دلائل دیئے کہ ’پہلے سپریم کورٹ کا موجودہ یا سابق جج بھی اس عہدے پر تعینات ہو سکتا تھا لیکن پھر ترمیم کردی گئی، 2016ء میں یہ ترمیم ہوئی اس کے بعد ریٹائرڈ افسر تعینات ہوا وہ اس لیے کہ ریٹائرڈ افسر کسی کے ماتحت نہیں ہوتا لیکن چیف الیکشن کمشنر تعیناتی کے وقت حاضرسروس ملازم تھے‘، یہاں عدالت نے استفسار کیا کہ ’آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ ایسا ہی ہوا، اس بارے میں درخواست کے ساتھ کوئی ثبوت لگایا آپ نے کیا؟‘، وکیل نے جواب دیا کہ ’یہ ان کی ویب سائیٹ پر ہے‘، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ’مجھے مطمئن کریں اور کچھ ثابت کریں، اگر سیٹی کی آواز آئے گی تو میں آگے بھی اطلاع دوں گا ناں‘، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ ’مجھے وقت دے دیں میں بریف کردوں گا‘۔
اسی دوران الیکشن کمیشن کے وکیل بغیر نوٹس کے ہی روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ ’میرے پاس چیف الیکشن کمشنر بننے سے قبل ریٹائرمنٹ کا نوٹی فکیشن ہے‘، اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’آپ کو بلایاہی نہیں اور نہ ہی ابھی نوٹس ہوئے ہیں، لگتاہے آپ کو بہت جلدی ہے‘، تاہم الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنی بات جاری رکھی کہ ’سکندر سلطان راجہ کو 24 جنوری 2020ء کو چیف الیکشن کمشنر بنایاگیا وہ نومبر 2019ء ریٹائرڈ ہوچکے تھے‘، یہ سن کر چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل درخواست گزار سے مخاطب ہوکر قرار دیا کہ ’یہ دیکھ لیں وہ تو ریٹائر ہو چکے تھے‘، ان ریمارکس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سناتے ہوئے درخواست خارج کردی۔