وکیل مصطفین کاظمی نے پانچ رکنی بنچ کو غیرقانونی کہہ دیا، قاضی فائزعیسیٰ نے پولیس سے کہہ کر وکیل کو عدالت سے باہر نکلوادیا، ’یوٹیوبرز اب باہر جا کر شروع ہو جائیں گے‘، چیف جسٹس کے ریمارکس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور وکیل پی ٹی آئی میں تلخ کلامی ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ یہ کیس سن رہا ہے، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل 5 رکنی لارجربینچ میں شامل ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل بھی بینچ کا حصہ ہیں، آج کی سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل مصطفین کاظمی نے روسٹرم پر آ کر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 63 اے نظرثانی کے پانچ رکنی بنچ کو غیرقانونی کہہ دیا، انہوں نے کہا کہ ’آپ پانچوں غیر قانونی ہیں، آپ نے عدالت کو مذاق بنا لیا ہے، وکیل باہر کھڑے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں یہ فیصلہ کیسے ہوتا ہے‘۔
بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور وکیل مصطفین کاظمی میں تلخ کلامی ہوئی، قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ ’آپ کس کی طرف سے ہیں؟‘، وکیل نے بتایا کہ ’میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کر رہا ہوں‘، اس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ’آپ بیٹھ جائیں، اگر نہیں بیٹھ رہے تو پولیس اہلکار کو بلا لیتے ہیں‘، یہ سن کر وکیل مصطفین کاظمی نے چیف جسٹس کو جواب دیا کہ ’آپ صرف یہی کر سکتے ہیں‘۔
معلوم ہوا ہے کہ چیف جسٹس کے حکم پر پولیس اہلکار وکیل مصطفین کاظمی کو عدالت سے باہر لے گئے، قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ وکیل صاحب ہمیں دھمکی دے رہے ہیں، ججز سے بدتمیزی کا یہ طریقہ اب عام ہو گیا ہے‘، اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان بولے کہ اس پر اب پروگرامز ہوں گے‘، قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ ’کمرہ عدالت سے یوٹیوبرز باہر جا کر اب شروع ہو جائیں گے‘۔