سنگجانی جلسے میں تقریروں پر پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت ضابطہ فوجداری کے سیکشن 196 کے تحت درخواست جمع کرائے گی جس کے تحت درج مقدمات ناقابل ضمانت ہوں گے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی حکومت نے سنگجانی جلسے میں کی گئی تقاریر پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں پر بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں سنگجانی جلسہ کے دوران تقاریر پر وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایکشن لینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت 8 ستمبر کو سنگجانی جلسے میں تقاریر پر پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مقدمے کے لیے وفاقی حکومت ضابطہ فوجداری کے سیکشن 196 کے تحت درخواست جمع کرائے گی، جس کے تحت درج مقدمات ناقابل ضمانت ہوں گے، اس مقصد کے لیے وفاقی کابینہ سے منظوری کی درخواست کردی گئی، مقدمے میں نامزد لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
دوسری طرف راولپنڈی احتجاج کے دوران دفعہ 144 کے تحت پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف پانچ مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلیے گئے، جن میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء سمابیہ طاہر، اعجازخان، عامرمغل سمیت 58 رہنما اور 150 کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے، یہ مقدمات دہشت گردی ودیگر دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے تھانہ وارث خان، نیوٹاؤن ،آراے بازار، تھانہ سٹی اوربنی میں ایف آئی آرزدرج کی گئیں ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر،راشد حفیظ، اجمل صابر،ناصر محفوظ ،چوہدری امیر افضل، شہریار ریاض، عامر مغل، عالیہ حمزہ، تیمور مسعود، فہد مسعود اور عمر تنویر بٹ سمیت 22 ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ ایف آئی آر کے متن میں پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اورکارکنوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اورآہنی راڈ سے حملہ کیا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش اور ریاست مخالف نعرے لگائے، ملزمان نے ٹائر اور کپڑے جلا کر عوام کا راستہ روکا اور ان کے لیے مشکلات پیدا کیں، ملزمان نے لاٹھی پر کپڑا باندھا اور اسے پٹرول میں بھگو کر اگ لگا کر پولیس موبائل پر پھینک دیا۔