جعلی پارلیمان سے آئینی ترمیم کرانا نا انصافی ہے، ہمارا کارکن نا انصافی برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں، نئے انتخابات کروائیں اور حقیقی نمائندے ترامیم کریں۔ امیر جے یو آئی ف کی پریس کانفرنس
پشاور ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ آئینی ترامیم کی اہل نہیں، نئے انتخابات کروائیں اور حقیقی نمائندے ترامیم کریں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کو ہلکا مت لیا کرو، آئینی ترامیم کے حوالے سے ہم نے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے، حکمران سیاسی مقاصد کیلئے آئینی ترامیم کی طرف جارہےہیں، پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترامیم کا حق نہیں ، ہم اس پارلیمنٹ کو عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں سمجھتے، جعلی پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم کرنا زیادتی ہے ، آئینی ترامیم کے ذریعے مارشل لا ءلگا رہے تھے ہم نے سپورٹ نہیں کیا ، یہ جتنی بھی دھاندلی کرلیں مینڈیٹ چرا لیں ہم میدان نہیں چھوڑیں گے، حکومت مسودے تیار کرکے ایک دوسرے سے شیئر کرے ، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور جے یو آئی اپنے اپنے مسودے بنا رہی ہیں، آئینی عدالت کے حق میں ہیں، یہ حکمران جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا، ہمیں شخصیات کے درمیان نہیں پھنسنا چاہیئے۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت آگ لگی ہوئی ہے، قبائلی علاقے کے عوام انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، میں نے جنرل باجوہ اور نوید مختار سے کہا تھا کہ یہ انصمام کیلئے مناسب وقت نہیں ہے لیکن فاٹا انضمام امریکہ کے دباؤ پر کیا گیا، باجوہ نے کہا تھا کہ امریکہ کا دباؤ ہے، اب قبائلی علاقوں میں جنگ لگی ہوئی ہے ، لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں، فیصلے لینے سے قبل ہمیں سوچنا چاہیے، موجودہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں، ہم خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حق میں نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہ دینا اور جلسے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا غیر جمہوری عمل ہے، جلسہ کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے ، ہم نے ماضی میں زیادہ جلسے کیے ، ہمارا لاہور میں مینار پاکستان میں تاریخی اجتماع ہوا ، اسی طرح پشاور میں بھی بڑے بڑے مظاہرے کیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گفتگو بچگانہ ہیں، صوبوں کے اندر انقلاب لانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےبیان پر ردعمل دینا بھی ہماری توہین ہے، ہمارا ایسی مخلوق سے واسطہ پڑا ہے، ہم صوبوں کوآپس میں لڑانے والی بات کی حمایت نہیں کرسکتے۔