آئینی ترامیم میں قاضی فائز عیسیٰ کو سپورٹ نہیں کر سکتے ، مولانا عبدالغفور حیدری

قاضی فائز عیسیٰ نے مبارک ثانی کیس میں جو فیصلہ دیا وہ جان بوجھ کر دیا جو کہ قوم کے دباو پر واپس ہوا، آئینی عدالت کیلئے فیصلہ تب ہوگا جب ہمیں ڈرافٹ ملے گا اور ہم اس پر غور کریںگے اور اپنی رائے دیں گے، جے یو آئی (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماءاسلام (ف)کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم میں قاضی فائز عیسیٰ کو سپورٹ نہیں کر سکتے ،قاضی فائز عیسیٰ نے مبارک ثانی کیس میں جو فیصلہ دیا وہ جان بوجھ کر دیا جو کہ قوم کے دباو پر واپس ہوا، آئینی عدالت کیلئے فیصلہ تب ہوگا جب ہمیں ڈرافٹ ملے گا اور ہم اس پر غور کریںگے اور اپنی رائے دیں گے،پارلیمنٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءجے یو آئی (ف)نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے مبارک ثانی کیس میں جو فیصلہ دیا وہ دانستہ طور پر دیا جس سے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور قوم کا دباو بڑھا پھر انہوں نے فیصلہ واپس لیا۔
ہم اصول کو چھوڑ کر گورنر جیسے عہدوں کیلئے اپنا موقف نہیں چھوڑ سکتے۔
ہم نے آئینی ترامیم پر پی ٹی آئی کو بھی ڈرافٹ بنانے کا کہا۔ ہمیں حکومت نے الگ ڈرافٹ بتایا اور پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے پاس الگ ڈرافٹ ہے۔سٹیبلشمنٹ کی دلچسپی موجودہ ترامیم میں کتنی تھی حکومت کو اس حوالے سے پتا ہے۔ ادارے کو اگر متنازع بنایا جائے تو اس سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کو اتنی جلدی تھی کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ہم نے آئینی ترامیم پر مذاکرات کی درخواست کی جس کے بعد حکومت کی جانب سے ہمارے پارٹی رکن کے ساتھ ڈرافٹ شیئرکیا گیا مگرساتھ ہی ہم سے یہ حلف بھی لیا گیا کہ اس ڈرافٹ کو کسی اور کے ساتھ شیئر نہیں کرنا۔مولانا عبدالغفورحیدری نے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ ہمیں قائل کرنے میں مایوسی کے بعد حکومت نے یہ سلسلہ ہی روک دیا پھراس کے بعد ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔
پیپلزپارٹی کا ڈرافٹ ہمیں نہیں ملا کہ اس میں کیا بات تھی حکومت کے ڈرافٹ سے جوہم نے اخذ کیا اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تھی۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید پیپلز پارٹی حکومت سے مل کر کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہتی ہے ۔پیپلز پارٹی کے دوستوں نے کہا کہ ڈرافٹ دیکھ لیں پھر مذاکرات کرتے ہیں۔ حکومت اگر خود سنجیدہ نہیں ہے یا معاملات کو سنجیدہ نہیں لیتی تو معاملات کیسے چلیں گے؟۔ہمیں قانون سازی کرنی ہے اور آئین جو میثاق ملی کہلاتا ہے وہ اگر اتنا مخفی ہو تو کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟ ۔