وقت آگیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ناجائز قید کو ختم کرنا پڑے گا

خیال ہے کہ عمران خان کو 26ستمبر سے پہلے القادر ٹرسٹ کیس میں سزا دی جائے گی، یہ انہیں جیل سے نہیں نکالنا چاہتے، علیمہ خان کی گفتگو

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ناجائز قید کو ختم کرنا پڑے گا۔ خیال ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو 26ستمبر سے پہلے القادر ٹرسٹ کیس میں سزا دی جائے گی، لگتا ہے کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نہیں نکالنا۔وقت آگیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ناجائز قید کو ختم کرنا پڑے گا۔
ہمیں مویشی منڈی میں بھی جگہ دیں ہم وہاں بھی جلسہ کرلیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہرنے پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالتوں کا کوئی جواز نہیں۔ سپریم کورٹ کو مضبوط کریں۔ یہ ترامیم اپنے لئے ہی کئے جارہے ہیں۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ وضاحت کیلئے چیمبر سے رجوع کریں۔
الیکشن کمیشن نے چیمبر میں درخواست دی تھی اس کیلئے عدالت لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔

الیکشن کمیشن کی طلب کردہ وضاحت بدنیتی پر مبنی تھی۔ہم نے ہمیشہ اپنے جلسوںکیلئے این او سی لیا ہے۔ یہ شرائط اس طرح کی رکھتے ہیں کہ جلسہ نہ ہو۔ یہ کوئی فلم شو نہیں کہ وقت دیا جاتا ہے پھر بھی ہم نے اپنا جلسہ وقت پر ختم کیا۔ہمارے جلسوں میں کوئی سرکاری وسائل استعمال نہیں کئے گئے اپنے وسائل سے تمام جلسے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کی قیادت جلسے میں پہنچی جبکہ پختونخوا ہ کی کی قیادت اس لئے نہ پہنچ سکی کہ سارے راستے بند تھے۔
پارٹی وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر کا کہنا تھا کہ چیلنج کرتا ہوں نواز شریف ہمارے جلسے سے آدھا جلسہ بھی کرکے دکھا دیں جس طرح ہم نے جلسہ کیا یہ ساری پارٹیاں ملکر جلسہ کرکے دکھائیں۔ لاہور کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا، حکومت دسمبر تک نہیں رہے گی۔ بہتر ہے شہباز خود ہی استعفیٰ دیدیں۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا تھاکہ پنجاب حکومت نے جلسہ روکنے کیلئے ہر غیرقانونی حربہ استعمال کیا۔ لاہور جلسے کے دوران جگہ جگہ چھاپے مارے گئے۔ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔جعلی حکومت ترمیم لانے جارہی ہے، اسمبلی میں بیٹھنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔