آئینی ترامیم کا یہ مسودہ کسی صورت قابلِ قبول نہیں، اگر ہم آئینی ترامیم کے مسودے کی سپورٹ کرتے تو یہ قوم سے خیانت ہوتی۔ پی ٹی آئی رہنماء اسد قیصر کے ظہرانے میں شرکت کے دوران گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کا آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اسد قیصر کی جانب سے جمعیت علماء اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، ظہرانے میں سابق صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی، مولانا فضل الرحمان ظہرانے میں شرکت کے لیے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچے اور کہا کہ ’میرے ہاں اسد قیصر نے اِتنے کھانے کھائے ہیں اب میں بھی کھانے آیا ہوں‘، سربراہ جے یو آئی ف کی اس بات پر قہقہے لگ گئے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ یہ مسودہ نہ تو قابل عمل ہے اور نہ ہی قابل قبول ہے، اگر ہم آئینی ترامیم کے مسودے کی سپورٹ کرتے تو یہ قوم سے خیانت ہوتی، وہ تو اب یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارا کوئی مسودہ ہے ہی نہیں تو پھر جو ہمیں دیا تھا وہ کیا تھا؟۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ کو مشکوک بنایا جارہا ہے، وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان سے دو ملاقاتیں ہوئی ہیں، دونوں ملاقات میں ہمیں کوئی ابہام نظر نہیں آیا، مولانا کے ساتھ مثبت انداز میں بات چیت ہوئی، اگر پھر بھی مزید مشاورت درکار ہے تو مزید مشاورت کا دائرہ کار بڑھائیں گے، سیاسی جماعتوں میں مزید مشاورت میں حرج نہیں۔
عطا اللّٰہ تارڑ نے بتایا کہ ڈرافٹ وزیر قانون اور ان کی ٹیم نے بنایا ہے، اس کو بنانے میں قانونی ٹیم اور اٹارنی جنرل شامل تھے، مولانا صاحب کی ٹیم کے پاس مسودہ موجود تھا، کامران مرتضیٰ اور وزیر قانون کی شق وار بات ہوئی ہے، آئینی عدالت کو ہیڈ کرنے سے متعلق ابھی تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی، یہ تاثر دینا درست نہیں کہ مسودہ کہیں اور سے آیا ہے۔