حکومت نے لندن کے اسٹینڈرڈ چارٹر بنک سے 11 فیصد کی شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کر لیا، حکومتی اقدام سے آئندہ پاکستان کو کم شرح سود پر قرضہ ملنے کا راستہ بند ہو جانے کا خدشہ
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) شہباز شریف حکومت کی جانب سے پاکستان کی 77 سالہ تاریخ کا سب سے مہنگا قرضہ لیے جانے کا انکشاف، اسٹینڈرڈ چارٹر بنک سے 11 فیصد کی شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ، حکومتی اقدام سے آئندہ پاکستان کو کم شرح سود پر قرضہ ملنے کا راستہ بند ہو جانے کا خدشہ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے یورپی بنک سے بھاری شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے لندن کے اسٹینڈرڈ چارٹر بنک سے 11 فیصد کی شرح سود پر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کیا، اس کو اب تک حاصل کیے گئے قرضوں میں سب سے زیادہ شرح سود پر حاصل کیا گیا قرض قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت 600 ملین ڈالر قرض حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جس میں سے 300 ملین ڈالر ایل این جی کی فراہمی کے لیے اور 300 ملین ڈالر سینڈیکیٹ فنانسنگ کے لیے حاصل کیے گئے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کو دیگر ذرائع سے قرض کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے یہ سخت فیصلہ لینا پڑا۔
سینئر صحافی و ماہر معیشت شہباز رانا کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی حکومت نے اس قدر مہنگا غیر ملکی قرضہ نہیں لیا۔ 11 فیصد کی شرح سود پر قرضہ لیے جانے سے آئندہ پاکستان کو سستے غیر ملکی قرضے ملنے کا راستہ بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری کیلئے عالمی مالیاتی فنڈز کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہوگاجس کے ایجنڈے میں پاکستان کا قرض پروگرام بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کیلئے اسٹاف سطح کے معاہدے کی منظوری کا جائزہ لینے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( ائی ایم ایف ) ایگزیکٹو بورڈ کے 25 ستمبر کے اجلاس کا باقاعدہ کیلنڈر جاری کر دیا گیا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت قرض کی درخواست ہے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 7 ارب ڈالر قرض کی حتمی منظوری کا امکان ہے۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو اقساط ملنا شروع ہوجائیں گی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 12 جولائی کو اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ آئی ایم ایف کا نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہوگا۔