قاضی کا نہ تو اب کوئی ضمیر رہ گیا ہے نہ اس میں آئین کے مطابق چلنے کی بات رہ گئی ہے، انہیں پاکستان کے بدترین چیف جسٹس میں شمار کیا جائے گا، سینئر قانون دان حامد خان کے سنگین الزامات
لاہور ( نیوز ڈیسک ) حامد خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ چیف جسٹس تاریخ کا سب سے بڑا مجرم ہے، قاضی کا نہ تو اب کوئی ضمیر رہ گیا ہے نہ اس میں آئین کے مطابق چلنے کی بات رہ گئی ہے، انہیں پاکستان کے بدترین چیف جسٹس میں شمار کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ نے 19 ستمبر کو وکلاء کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔
بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وکلاء کی قومی اسمبلی اور ان کے چیمبرزسے گرفتاریاں قابل مذمت ہیں، ان گرفتاریوں کیخلاف آج جنرل ہائوس کا اجلاس طلب کیاہے، وکلاء قانون کی حکمرانی کیساتھ کھڑے ہیں۔ جبکہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان حامد خان نے سنگین الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے اختیارات میں کمی برداشت نہیں کریں گے، شہباز شریف نے کہاکہ آئینی عدالتیں بنائیں گے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے متوازی کوئی عدالتیں نہیں بنائی جاسکتیں، نام نہاد عدالتیں اورججز کی تعیناتیاں منظور نہیں ہیں، اگر ایسا کیا گیا تو ملک بھر کے وکلاء لڑائی کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں تاخیر کے ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کی جائے۔
حامد خان نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد میں چیف جسٹس پاکستان سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، موجودہ چیف جسٹس تاریخ کا سب سے بڑا مجرم ہے، قاضی کا نہ تو اب کوئی ضمیر رہ گیا ہے نہ اس میں آئین کے مطابق چلنے کی بات رہ گئی ہے، انہیں پاکستان کے بدترین چیف جسٹس میں شمار کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ نئے چیف جسٹس کی نامزدگی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے، توہین عدالت کے قانون کے خاتمے کی مذمت کرتے ہیں، جو قوتیں عدالتوں کے فیصلوں ہر عمل نہیں کررہیں وہی توہین عدالت کاخاتمہ چاہتی ہیں۔
حامد خان کے ہمراہ موجود وکیل رہنماء اشتیاق اے خان نے کہا یہی چیف جسٹس ایوان کے تقدس کی بات کرتے تھے، آئین میں ترامیم ہوتی ہیں مگر یہ پیکیج لیتے ہیں، چیف جسٹس کے عہدے میں توسیع لندن پلان کا حصہ ہے، وزیر قانون سے سوال ہے کہ وکلاء تحفظ ایکٹ اس لئے نافذ کیاکہ وکلاء کو چیمبرز سے اٹھانا ہے، کوئی آئینی ترمیم حکومت نہیں کر سکتی ہے۔