مولانا فضل الرحمان کے جمہوریت کی طرف آنے سے یہ یتیم ہوگئے، مولانا فضل الرحمان جمہوریت پاکستان اور اقتدار سب ساتھ چلتے ہیں۔ سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ باپ فیض حمید کے اندر جانے کے بعد پی ٹی آئی والے لاوارث ہوگئے ہیں، مولانا فضل الرحمان کے جمہوریت کی طرف آنے سے یہ یتیم ہوگئے، مولانا فضل الرحمان جمہوریت پاکستان اور اقتدار سب ساتھ چلتے ہیں۔ انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کے بیان کے بعد پی ٹی آئی کیلئے راہ فرار نہیں ہے، 9 مئی انہوں نے ہی کیا ہے اور یہی مائنڈ سیٹ ہے۔
جب آپ جیل کو توڑکر عمران خان کو نکالیں گے تو کسی باقی مجرموں کو بھی نکال دیں، اہم چیز یہ ہے کہ آج کے دن کے بعد عمران خان کی زندگی کی ذمہ داری علی امین گنڈا پور کے اوپر ہے۔ جو شیطانی پلان بن رہے تھے اور گنڈاپور کی گرج سن رہے ہیں، اس میں دراصل گنڈاپورفیض حمید کے ساتھ کمیونیکیشن میں پکڑا گیا ہے، اس کو پتا ہے کہ اس کے وزیراعلیٰ کے نمبر گنے جاچکے ہیں، گنڈاپور اور اس کا بھائی جو کرپشن کررہا ہے وہ دنیا کو پتا ہے، الیکشن کے پاس گنڈاپور کے اثاثوں کی تفصیلات ہیں جس میں نااہلی بنتی ہے، اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک بچی کے زیادتی کیس کا ذکر چل رہے، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ گنڈاپور کا اس ریپ کیس سے کیا تعلق ہے؟آپ جس کو باپ کہہ رہے ہیں، وہ باپ ہی 2018 میں لے کر آیا تھا، وہ باپ جیل میں گیا ہے تو اس کی وجہ سے آپ لاوارث ہوگئے ہیں۔
دوسرا مولانا فضل الرحمان کے جمہوریت کے پہئے کی طرف آنے سے یہ یتیم ہوگئے ہیں، دیکھیں مولانا فضل الرحمان جمہوریت پاکستان اور اقتدار ساتھ چلتے ہیں۔فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ جب فیض حمید بغاوت، کالے کرتوتوں،قتل وغارت، غداری میں گرفتار ہوگا، اس کے ساتھ پی ٹی آئی اور عمران خان ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کی اصلیت بتائیں گے تو اصل مواد مل جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی کرسی بہت پاور فل ہوتی ہے لیکن بہت زیادہ پاور فل بن جائے کیونکہ وزیراعظم اس کے ساتھ نتھی ہوگیا تھا، جنرل باجوہ نے یہ کیا کہ فیض حمید کو جانے دیا اور نیا ڈی جی آئی ایس آئی لگا دیا، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم اور ڈی جی سی فیصل نصیر دونوں چیف نہیں بن سکتے تھے، اس ان کو کسی گیم کا کوئی فائدہ نہیں تھا، چیف صرف فیض حمید بن سکتا تھا، اس لئے سارا ماحول جس میں ارشد شریف کا قتل ہوا، دھرنے ہوئے، کورکمانڈر پشاور کے گھر کے سامنے احتجاج ہوا، اس سب میں مراد سعید کو شامل کرلیں تو ٹھوس کیس بنتا ہے۔
فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ ارشد شریف قتل سے پہلے عمران خان کو پتا تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے، فیصل واڈا نے عمران خان کا آڈیو کلپ بھی کیپیٹل ٹاک میں چلانے کیلئے حامد میر کو بھیجا۔ عمران خان نے کلپ میں اتوار کی بات کی جو اتفاقاً اس کے منہ سے نکل گیاجو 23اکتوبر 2022ارشد شریف کے قتل کا دن بنتا ہے۔اس دن کے بعد عمران خان کو پتا ہے کہ قتل میں مراد سعید ، فیض حمید کیا کردار ادا کررہا ہے، اس کے بعد پھر مراد سعید کو لیڈر اناؤنس کیا۔
اس شام کو میں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مراد کی زندگی کی ذمہ داری اب عمران خان کی ہے۔فیض حمید ارشد شریف قتل میں ان ڈائریکٹ نہیں بلکہ براہ راست ملوث ہے،ارشد شریف شہید کا خون ہے جس نے ملک کو بچایا ہے، پہلا پلان دھرنا فیل ہوا، ارشد شریف قتل ہوا، عمران خان نماز جنازہ میں نہیں گئے۔میں نے عمران خان کو کہا تھا کہآپ کے اوپر فائرنگ ہوگی، اس فائرنگ کا فائدہ بھی ڈی جی جنرل ندیم انجم یا فیصل نصیر کو نہیں ہونا تھا، وہ چیف نہیں بن سکتے تھے، اس قیاس میں واپس حکومت آنی تھی اور مارشل لاء لگ جانا تھا، ساری کوششوں کا فائدہ فیض حمید اور عمران خان کو تھا،ارشد شریف قتل کیس کے بعد عمران خان فیض حمید اور مراد سعید کو تحفظ دینے کی کوشش کی۔
فیض حمید پوری جماعت چلا رہا تھا۔ فیض حمید نے بطور ڈی جی آئی ایک ارسلان ستی نامی شخص کو نامزد کیا، ارسلان ستی کی ذمہ داری ارشد شریف کو دبئی سے نکالنے کی تھی، یہ میرا خیال ہے کہ شاید اس ستی کو بھی نہیں پتا ہوگا کہ آئندہ کیا ہوگا؟اس میں دو خواتین کا بھی کردار ہے، ابھی بہت ساری چیزیں کھلیں گی۔ فیض حمید اور عمران خان کی مراد سعید طوطے میں جان اٹکی ہوئی ہے ۔ جنرل باجوہ کا کریڈٹ ہے کہ عمران فیض گٹھ جوڑ کو توڑا اور جنرل ندیم انجم کو ڈی جی آئی بنایا۔