سیاسی جماعتوں اور قائدین کو غیرضروری سمجھنے سے بڑی حماقت کوئی نہیں، فضل الرحمان

سب چیزیں اپنے اندر سمیٹ کر سارے معاملات کیلئے فیصل آباد کا گھنٹہ گھر بن جانا شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر مسئلے کا حل نہیں، جب ریاست ناکام ہوتی ہے تو ہم صورتحال کنٹرول کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں خطاب

اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجربہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ظاہر ہے قائدین کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پا رہے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کر رہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا، آپ واضح ہدایات دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں گے، اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے؟ ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوتیں اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے: ایم کیو ایم
قبل ازیں رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہوئی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کی بات وہ نہیں مانتے، بارش کا پہلا قطرہ پڑتا ہے تو درجنوں فیڈر ٹرپ کر جاتے ہیں۔

اس سے پہلے اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی کی عدم حاضری کے سوال پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیر توانائی ایوان میں زیادہ تر موجود ہوتے ہیں، آج ان کی ایک میٹنگ تھی، میں ان کی جگہ جوابات دے رہا ہوں، ونڈ انرجی کا پوٹینشل ایک لاکھ 32 ہزار میگا واٹ کا ہے، 36 کے قریب منصوبے سندھ میں انسٹال ہیں، ان منصوبوں کی 12-2011 سے 2022 تک ان کی انسٹالیشن ہوئی ہے، دیگر شعبوں پر پی ایس ڈی پی کا زیادہ دباؤ ہے۔

بعد ازاں ممبر قومی اسمبلی آصفہ بھٹو نے کہا کہ ملک میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، لوگ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ فیڈرز کو ٹرانسفر کرنے کے لیے پالیسی مرتب کی جارہی ہے، سمارٹ میٹرز لائے جارہے ہیں، اس پر آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ میرے حلقے میں 8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ رہتی ہے، وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ شاید پھر وہاں کوئی تکنیکی مسئلہ ہو گا۔

یہ کینسر کا علاج ڈسپرین گولی سے کر رہے ہیں: عمر ایوب
بعد ازاں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹرانسفارمر زیادہ کریں جس سے آپ کے لاسز کم ہوں گے، سرکلر قرض بڑھ رہا ہے، یہ پیمنٹ نہ آنے کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہی نہیں کہ چیزوں کے ساتھ نمٹا کیسے جاتا ہے، ان گرمیوں میں بجلی کی 26500 میگا واٹ ڈیمانڈ تھی، ہم گردشی قرضے کا بہاؤ زیرو کے قریب لے آئے تھے لیکن اس وقت یہ پھر بڑھ گیا ہے، کینسر کا علاج یہ ڈسپرین گولی سے کر رہے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی شدید قلت کی وجہ کیا ہے، گیس کی قلت کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس پر وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے باہر سے گیس امپورٹ کرکے لوگوں کو سہولت دی جائے، ہمارا گمان ہے کہ ہمارے سمندری علاقوں میں گیس کے بڑے ذخائر ہیں، سمندری علاقوں میں گیس اور پٹرولیم کی تلاش کے لیے غیر ملکی کمپنیز کو بلا رہے ہیں، اس حوالے سے ملکی کمپنیز کے ساتھ بھی بات کررہے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی سید حسین طارق نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ آصف علی زرداری نے گیس کا حل نکالا تھا، آصف علی زرداری نے ایران کے ساتھ گیس کا معاہدہ کیا، کچھ دن پہلے ایران نے پاکستان کو حتمی نوٹس دیا ہے، سوال کیا کہ ایران کے ساتھ کام کہاں تک پہنچا؟ 18 ارب کا جرمانہ کہاں سے بھریں گے؟

وفاقی وزیر پیٹرولیم نے استفسار کیا کہ یہ 18 ارب کا نمبر کہاں سے آیا ہے؟ میں وزیر ہوں ایران نے اس کا ذکر نہیں کیا، 18 ارب کی بات کہیں بھی نہیں ہوئی، اس معاملے پر بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، اس معاملے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں، اگر بریفنگ لینا چاہیں تو ان کیمرا بریفنگ کے لیے تیار ہوں۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم و رہنما پیپلز پارٹی راجا پرویز اشرف نے آئی پی پیز سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پورے ہاؤس کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور آئی پی پیز پر بحث ہو، یہ بہت گھمبیر مسئلہ ہے، اس پر ابہام دور ہونے چاہئیں، اس پر رہنما مسلم لیگ (ن) حنیف عباسی نے کہا کہ کیا مصدق ملک اور اعظم نذیر تارڑ نے باقی وزراء کے جوابات دینے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے؟ آئی پی پیز کا مسئلہ کتنا مشکل ہے جس نے پورے ملک کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، یہ پیسے لینے والے کون لوگ ہیں جو اربوں میں پیسے لے رہے ہیں؟ ان لوگوں کو بلائیں ان سے پوچھیں اگر نہیں مانتے تو کارروائی کریں۔

یہ کون ہے میاں منشا؟ ملک میں 42 آئی پی پیز بند پڑے ہیں: حنیف عباسی
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کون ہے میاں منشا؟ ملک میں 42 آئی پی پیز بند پڑے ہیں، اس موقع پر اسمبلی میں کے الیکٹرک کے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں تعطل سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا، توجہ دلاؤ نوٹس ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق نے پیش کیا۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ جولائی اور اگست کے مہینے میں ضرورت سے زیادہ بارش ہوئی ہے، کے الیکٹرک نے 1800 میں سے احتیاطاً 300 فیڈرز بند کیے جہاں نکاسی آب کا مسئلہ ہے، 24 واقعات گھروں میں تاروں اور شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آئے، کے الیکٹرک کی غفلت کسی واقعے میں سامنے نہیں آئی۔

خلیجی ممالک میں گداگری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش

بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں خلیجی ممالک میں گداگری کی سرگرمیوں سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا، توجہ دلاؤ نوٹس رکن اسمبلی اسلم گھمن نے پیش کیا۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) احسان الحق باجوہ نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکام اور اداروں سے رابطہ کیا لیکن ڈیٹا شیئر نہیں کیا گیا، اگر کوئی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ہماری وزارت کا کام لوگوں کو روزگار کے سلسلے میں باہر بھجوانا ہے، جو لوگ زائرین کے طور پر جاتے ہیں یا سٹوڈنٹ ویزہ پر جاتے ہیں شاید ان میں سے کوئی لوگ ہوں، بھیک مانگنے کی روک تھام کے لیے بیورو آف امیگریشن نے ایک مہم شروع کی ہے، اس حوالے سے ایف آئی اے کریک ڈاؤن کر رہا ہے۔

کسی کو اختیار نہیں آپ محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیں: اپوزیشن لیڈر

عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں والے معاملے پر کمیٹی بنائیں، اکانومی کا آپ نے بیڑا غرق کردیا، ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے، ہوش کے ناخن لیں، جس وجہ سے سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دیا اسے ہلکا نہ لیں، کسی کو اختیار نہیں کہ آپ محب وطن کا سرٹیفیکیٹ دیں، ہمارے ساتھیوں کو اٹھایا جارہا ہے، 9 مئ کی بات ہوتی ہے، اس کی ویڈیو تو لائیں۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی میں بتایا گیا سب میرین کیبل خراب ہے، میڈیا کے لوگ اگر خبر فائل کریں تو میڈیا چینلز مالکان کو کال آجاتی ہے۔