آئی ایم ایف سے پاکستان کیلئے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری مزید تاخیر کا شکار، ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کیلئے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور پہلے کرانا ہو گا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) آئی ایم ایف سے پاکستان کیلئے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری مزید تاخیر کا شکار ،عالمی مالیاتی فنڈکی جانب سے پاکستان کو ایکسٹرنل فنانسنگ کیلئے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کی ڈیڈ لائن نہ مل سکی،آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کیلئے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور پہلے کرانا ہو گا، عالمی مالیاتی فنڈ مشن نے رواں ماہ ایف بی آر سے ریونیو شارٹ فال بھی پورا کرنے کا مطالبہ کر دیا، جبکہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے ستمبر میں مزید اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کردیا گیا ،ایگزیکٹوبورڈ کے 9 اور 13 ستمبر کو بھی اجلاسوں کا شیڈول جاری کیا گیاہے اور ان بورڈ کے 9 اور 13 ستمبر کے اجلاسوں میں بھی پاکستان کا ایجنڈا شامل نہیں ہے۔
یہ بھی بتایاگیا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کے 9 ستمبر کے اجلاس میں بھوٹان کا کیس شامل ہے اور 13 ستمبر کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں ناروے کا کیس شامل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خزانہ اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے درمیان ایکسٹرنل فنانسنگ پر ورچوئل مذاکرات ہوئے ہیں۔ ایف بی آر حکام نے بھی ورچوئل مذاکرات میں محصولات شارٹ فال پر بات چیت کی۔
وزارت خزانہ حکام نے آئی ایم ایف مشن کو ایکسٹرنل فنانسنگ کے اقدامات سے متعلق آگاہ کیاگیا۔ دوست ممالک سے قرض رول اوور اور نئے فنانسنگ اقدامات بارے بھی آگاہ کیاگیا۔ آئندہ ہفتے تک دوست ممالک سے قرض رول اوور ہونے کی ٹائم لائن دی۔عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ریونیو شارٹ فال پورا نہ کیا تو محصولات ہدف پورا کرنے کیلئے ایف بی آر حکام سے پلان طلب کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرنے کیلئے پر امید ہے جبکہ اس حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلئے ایڈوانس اسٹیج پر ہیں اور اس ماہ قرض پروگرام کی آئی ایم ایف سے منظوری ملے گی۔واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ 12 جولائی کو ہوا تھاتاہم پاکستان کو تاحال بیرونی فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتا پڑرہا ہے اور پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد پاکستان کا ایجنڈا شامل ہونے کا امکان ظاہر کیاگیاتھا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا ہے کہ ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلئے ایڈوانس اسٹیج پر ہیں۔ اس ماہ قرض پروگرام کی آئی ایم ایف سے منظوری ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو ٹارگٹ سبسڈی پر کوئی اعتراض نہیں،بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق طبقے کو سبسڈی دی جاسکتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بیرونی فنانسگ پورا کرنے کیلئے ایڈوانس سطح پر بات چیت جاری ہے۔
قرض رول اوور کیلئے بات چیت حتمی مرحلے میں ہے اور مثبت انداز میں چل رہی ہے۔ دوست ممالک کے متعلقہ ادارے جلد اپنی حکومتوں کو اس بارے میں آگاہ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہماری کرنسی مستحکم ہے ان تمام چیزوں کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ گزشتہ 18 سے 24 ماہ میں جتنا بھی ہمارا بیک لاک تھا۔ وہ امپورٹ ایل سیز یا پھر امپورٹ کانٹریکٹسیا پھر جو پروفٹ ریمٹنس رکی ہوئی تھیں۔
وہ سارا بیک لاک کلیئر ہو چکا تھا۔وفاقی حکومت بھی آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرنے کیلئے پر امید ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی شرائط پوری کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ تمام شرائط وقت پر پوری ہوجائیں گی۔انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ بورڈ میں ہمارا کیس جائے گا اور منظوری کے بعد ایک نیا سفر شروع ہوگا اور ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہونا چاہیے۔