نوازشریف نے 21اکتوبر کا جلسہ ہو یا پارٹی اجلاس ، ہمیشہ کہا کہ سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیئے، لیکن عمران خان جب بھی بات کرتا یہی کہتا کہ میں ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تو پھر جواب دینا لازم ہوجاتا ہے۔وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو مائنس کرکے ڈائیلاگ کئے جائیں، میاں نوازشریف نے 21اکتوبر کا جلسہ ہو یا پارٹی اجلاس ، ہمیشہ کہا کہ سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیئے،لیکن عمران خان جب بھی بات کرتا یہی کہتا کہ میں ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تو پھر جواب دینا لازم ہوجاتا ہے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل بلوچستان کے سینئر اور اہم رہنماء ہیں، وہ پی ڈی ایم میں ہماری حکومت کا حصہ بھی رہے، ان کا گلہ ہے اسمبلی میں تقریر نہیں کرنے دی گئی، وہ ایک زیرک سیاستدان ہیں، کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی اختر مینگل کو بروقت اطلاع نہیں ہوسکی، ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ ان کی ناراضی کو دور کیا جائے، وہ جو بھی کہنا سنانا چاہتے ہیں اس کو سنا بھی جائے اور احترام بھی کیا جائے۔
اختر مینگل کا اس سے ملاجلا مئوقف کافی عرصے سے ہے، لیکن پھر بھی وہ اس نظام کے ساتھ چلتے رہے ہیں، اس نظام کے ساتھ چلنا ان کی پارٹی ، اور صوبے کے عوام کو بھی ضرورت ہے۔ محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان سے ہماری قیادت کے اچھے تعلقات ہیں، محمود اچکزئی 2014سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔محمود اچکزئی کے ساتھ ہم بغیر مذاکرات کے بھی ملتے رہے ہیں، محمود اچکزئی سے پوچھا کہ آپ کو کس قسم کا مینڈیٹ دیا ہے ؟ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے 9مئی اور اسٹیبلشمنٹ سے مئوقف واضح نہیں ہے۔
پی ٹی آئی ایک طرف کہتی ہے کہ محمود اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے، دوسری طرف کہتے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف پارٹی اجلاسوں اور 21اکتوبر کے جلسے میں بھی دوٹوک کہا کہ میرا 40 سالہ سیاست کا نچوڑ ہے کہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کیلئے سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیئے۔
میاں نوازشریف نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو مائنس کرکے ڈائیلاگ کئے جائیں، نوازشریف کی بھی یہی سوچ ہے کہ پی ٹی آئی سمیت سب کی بات ہونی چاہیئے۔ لیکن عمران خان جب بھی بات کرتا یہی کہتا کہ میں ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہوں، تو ہمیں بھی جواب دینا پڑتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں جہاں یہ کہا کہ پی ٹی آئی صدق دل سے معافی مانگے وہاں یہ بھی کہاکہ سیاسی مذاکرات سیاستدانوں سے کئے جائیں۔