37 ادارے جو فیڈرل سبجیکٹ نہیں رہے وہ بند کرنے چاہئیں کیوں کہ ملک دیوالیہ ہوچکا، غیر ملکی کمپنیاں مُلک چھوڑ کر جارہی ہیں۔ 3 حکومتی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے والے ماہر معاشیات کا انکشاف
کراچی ( نیوز ڈیسک ) ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوچکا، ہمیں کوئی قرضہ نہیں دے رہا، ہم نے ادارے بیچنا شروع کیے لیکن کوئی خرید نہیں رہا، رہی سہی کسر غیر ملکی کمپنیوں نے پوری کردی ہے جو بڑی تیزی سے کاروبار بند کر رہی ہیں، غیر ملکی کمپنیاں مُلک چھوڑ کر جارہی ہیں۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سرکار کی شاہ خرچیاں ختم نہیں ہو رہیں، 37 ادارے جو فیڈرل سبجیکٹ نہیں رہے وہ بند کرنے چاہئیں، 53 سرکاری ادارے بند ہونے سے 33 ارب روپے کی بچت ہوگی لیکن بیشتر ادارے ختم کرنے کی بجائے ضم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ سیاسی لوگ پہلے سے فیصلہ کر کے آتے ہیں، 1 سے 16 کے ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں ختم کرنے کی بات ہوئی لیکن اعلیٰ حکام کو ہٹانے کی بات نہیں ہوئی، اداروں میں صرف ایک کو بند کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، پاپولیشن کنٹرول ادارے کی ضرورت نہیں، جیمس اینڈ جیولری کو پیٹرولیم میں ضم کرنے کا فیصلہ ہوا۔
بتایا جارہا ہے کہ ملک کے معروف ماہر معیشت نے خود کو حکومت کی ٹیم سے علیحدہ کر لیا ہے، حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں سے مایوس ہو کر حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی نے تمام عہدوں سے استعفی دے دیا، ڈاکٹر قیصر بنگالی کفایت شعاری کمیٹی، رائٹ سائزنگ اور حکومتی اخراجات میں کمیٹی کے رکن تھے ، انہوں نے تینوں مختلف حکومتی کمیٹیوں کے عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا ہے، ڈاکٹر قیصر بنگالی نے اپنا تحریری استعفی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور سیکریٹری کابینہ کامران افضل کو ارسال کر دیا۔
حکومتی کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ حکومت کو اخراجات میں کمی کے لیے 17 ڈویژن، پچاس سرکاری محکمے بند کرنے کی تجویز دی گئی مگر حکومت نے سنجیدگی سے ان تجاویز پر عمل نہیں کیا، حکومت ان تجاویز کے برخلاف اقدامات کر رہی ہے، اگر محکموں سے بڑے افسران کو ہٹایا جائے تو سالانہ 30 ارب کے اخراجات کم ہوجائیں گے تاہم حکومت اخراجات میں کمی کے لیے افسران کی بجائے چھوٹے ملازمین کو نکال رہی ہے، محکموں سے گریڈ 17 سے 22 افسران کی نوکریوں کو بچایا جا رہا ہے، حکومت گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی نوکریاں ختم کررہی ہے جس سے معیشت مزید تباہی کی طرف جارہی ہے، اس وقت پاکستانی معاشی وینٹی لیٹر پر ہے، آئی ایم ایف اور دیگر ادارے قرضے دینے کو تیار نہیں ، مہنگائی کی وجہ سے شہریوں کا گھریلو بجٹ تباہ ہوچکا، لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔