ہمارے پاس نئی ترمیم کے لیے نمبرز پورے نہیں اور اگر پورے ہوں تو ترمیم ہوسکتی ہے یہ پارلیمنٹ کا استحقاق ہے لیکن مشترکہ اجلاس میں ئینی ترمیم نہیں ہوتی۔ سابق وزیر داخلہ کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو کوئی ایکسٹینشن قبول نہیں لیکن وہ کہتے ہیں سب کی عمر کی حد بڑھا رہے ہیں تو پھر ٹھیک ہے، قمر جاوید باجوہ نے ایکسٹینشن لینے کی بات ہمارے سامنے کبھی نہیں کی، شہباز شریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر جاوید باجوہ نے ایکسٹینشن کی بات کی ہو۔
صحافی نعیم اشرف بٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس نے ملازمت میں توسیع نہ لینے کی بات وزیرقانون اور اٹارنی جنرل سے کی، قاضی فائز عیسیٰ نے ان کو کہا ہے کہ وہ اکیلے ایکسٹینشن قبول نہیں کریں گے، ہاں اگر سب کی عمر کی حد بڑھائی جائے تو ٹھیک ہے لیکن ہمارے پاس ئنی ترمیم کے لیے نمبرز پورے نہیں اور اگر پورے ہوں تو ترمیم ہوسکتی ہے یہ پارلیمنٹ کا استحقاق ہے لیکن مشترکہ اجلاس میں ئینی ترمیم نہیں ہوتی، آئینی ترمیم دونوں ایوانوں میں علیحدہ اور دو تہائی اکثریت سے ہی ممکن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ فیض حمید کے معاملے پر قیاس آرائی نہیں بنتی کیوں کہ ادارے نے مختصر اور جامع بات کردی، فیض حمید پر آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق اور مرضی کی پوسٹنگ لینے کا الزام لگتا رہا ہے، اس مقصد کے لیے فیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کو استعمال کیا، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتا بانی پی ٹی آئی ساتھ ہوگا، ہوسکتا ہے ریٹائرمنٹ کے بعد 9 مئی پر ان دونوں کے واٹس ایپ رابطے کے میسجز ہوں، یہ بھی ہوسکتا ہے دونوں کے درمیان بات کروانے والے بعد میں بولیں۔
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ہم مولانا کے ساتھ ہیں، ہمارا ان سب سےاحترام کا رشتہ ہے اور ان سب سے سلام تو ہونا چاہیے۔