تاجر دوست اسکیم کے ذریعےتاجروں پر زیادہ ٹیکس لگا دیا گیا، سب سے پہلے چھوٹا ٹیکس لگانا چاہیے تھا، ٹیکس چور بازاری روکنے کیلئے ایف بی آر سے آڈٹ کا نظام لے لینا چاہیے۔ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہےکہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں یہ ٹیکس اصلاحات سمیت ہر معاملے میں ڈرتے ہیں،تاجر دوست اسکیم کے ذریعے تاجروں پر زیادہ ٹیکس لگا دیا گیا، سب سے پہلے چھوٹا ٹیکس لگانا چاہیے تھا۔انہوں نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں اسی لئے ٹیکس ،اصلاحات ،ہر معاملے میں ڈرتے ہیں، دکانداروں کو ڈر ہے کہ اگر آج ٹیکس دیا تو پیچھے کا کیا ہوگا؟ ان کو گارنٹی دی جائے کہ آج سے ٹیکس دیں پیچھے والا چھوڑ دیں، دکانداروں سے ماہانہ ٹیکس ہونا چاہئے۔
اس کے علاوہ ٹیکس نہیں ہونا چاہئے۔ ٹیکس دینے کا مسئلہ ہے اور نیت بھی درست نہیں ہے، تاجر دوست اسکیم کے ذریعے تاجروں پر زیادہ ٹیکس لگا دیا گیا، سب سے پہلے چھوٹا ٹیکس لگانا چاہیے تھا، کراچی میں کچھ زیادہ ٹیکس رکھا گیا ہے، سیاستدانوں کو چاہیے کہ حکومت اور تاجروں کو ساتھ بٹھا کرفیصلہ کرتے۔
ایف بی آر میں ٹیکس چور بازاری روکنے کیلئے ایف بی آر سے آڈٹ کا نظام لے لینا چاہیے اور الگ ایجنسی بنانی چاہئے ۔
اسی طرح جہاں چوری بازاری ہے وہاں فکس ٹیکس کردینا چاہیئے۔اسی طرح وزیرمملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے جیو نیوز کے پروگرام میں کہا کہ وہ کہتے کہ جو ٹیکس بنتا ہے وہ بھی نہیں دیں گے تو کون ٹیکس دے گا؟ سوا کروڑ لوگ ہیں جو کاروبار کررہے ہیں، ہر بندہ جو چیزیں خریدتا ہے وہ ٹیکس دیتے ہیں لیکن جو کاروبار کررہا ہے وہ کہتا ٹیکس نہیں دیں گے؟سوال پیدا ہوتا ہے کون ٹیکس دے گا؟زرعی شعبہ اور 50 فیصد ہول سیلرز ٹیکس نہیں دے رہے۔
یاد رہے بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال کی گئی۔ جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی اپیل پر کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے۔ ہڑتال کے باعث کچھ علاقوں میں اسکولز بھی بند کردیے گئے۔ اسلام آباد میں احتجاج کے خدشے کے باعث ریڈ زون کے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کردیا گیا۔اسلام آباد کے مختلف کاروباری مراکز میں تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی۔