دہشتگرد چھپ کر جتنے وار بھی کرے، ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، ملک و قوم کی حفاظت کے لئے قربانی دینے والے جوان ہمارا فخر ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں اور میری جماعت ایک بار پھر دہشتگردوں کو شکست دینے کا عزم دہراتے ہیں، دہشتگرد چھپ کر جتنے وار بھی کرے، ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، ملک و قوم کی حفاظت کے لئے قربانی دینے والے جوان ہمارا فخر ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دہشتگردوں کے خلاف مختلف مقامات پر 14 جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی ہے، قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، 21 دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو شاباش پیش کرتا ہوں، دہشتگرد چھپ کر جتنے وار کرے، ہمارے جوانوں کے حوصلے ہمیشہ بلند ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے فوجی جوانوں کی قربانیاں لازوال ہیں، شہید ہونے والے جوانوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کردیا۔
ملک و قوم کی حفاظت کے لئے قربانی دینے والے جوان ہمارا فخر ہیں، میں اور میری جماعت ایک بار پھر دہشتگردوں کو شکست دینے کا عزم دہراتے ہیں، شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، شہداء کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان میں کلیئرنس آپریشنز کے دوران جوانوں کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مختلف واقعات میں معصوم شہریوں کی شہادت پر اظہارِ تعزیت کرتے ہیں، دہشتگرد پوری قوم ، انسانیت اور ترقی کے دشمن، اُنہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے، قوم بہادر سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے، پوری قوم کی مدد سے دہشتگرد عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔
قوم شہداء کی احسان مند رہے گی، ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔ صدر مملکت کی شہادت پانے والے جوانوں کی بہادری اور جذبہ قربانی کی تعریف ۔ صدر مملکت کی شہداء کیلئے بلندی درجات، اہلِ خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا۔ دریں اثناں پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بلوچستان سے اُٹھتی لال آندھی سائیکلون بن رھی ھے! بے گناھوں کے لاشے اٹھاتے اٹھاتے لوگوں کے کندھے اور اعصاب جواب دے چکے ھیں۔
ان بے گناھوں مقتولین میں بلوچ نوجوان ، پنجابی مزدور، قانون نافذ کرنیوالے افراد سب شامل ھیں۔ بلوچستان کے تاریخی معاشی اور سیاسی مسائل کاادراک کیے بغیر دیرپا حل نکلے گا نہ آگے بڑھا جائیگا۔ پارلیمانی قیادت اس انتہائ حساس معاملے پرسیکیورٹی اداروں، غیر مسلح مظاھرین ، بلوچ دانشورں اور مستند بلوچ سیاستدانوں سے بات کر کے راستہ نکالے۔
طاقت کے بیجا استعمال یا محض مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ھو گا- شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم حکمت عملی بنائ جائے۔ ریاست کی رٹ بحال کریں ، بے گناھوں کا خون بہانے والوں کو پوری قوت سے کیفر کردار تک پہنچائیں۔ پلوں کے نیچے سے بہت ساپانی بهہ چکا ، اب زیادہ وقت نہیں بچا ، دشمن کے کھیل کو از خود مزید تقویت نہ دی جائے۔ افسوس !بارھا یہ بات زیادہ موثر انداز کیساتھ متعلقہ فورم پر پہنچائی گىئ ھےمگر کوئی مربوط اور سنجیدہ پیشرفت نظر نہیں آئی ۔