فیض حمید کے کورٹ مارشل کا معاملہ،3 مزید ریٹائرڈ آرمی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا

تینوں افسران کو فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں تحویل میں لیاگیا۔ تینوں ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں،آئی ایس پی آر

راولپنڈی( نیوز ڈیسک ) سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر)فیض حمید کی گرفتاری کے بعد 3مزید ریٹائرڈ آرمی افسران کو تحویل میں لے لیاگیا،حراست میں لئے گئے افسران سے مزید تحقیقات کی جائیں گی،پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کے مطابق مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تینوں افسران کو فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں تحویل میں لیاگیا۔
تینوں ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے جوسیاسی مفادات کی ایماءپر ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں۔خیال رہے کہ 12اگست کو پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیکر ان کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی تھی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایاگیا تھا کہ پاک فوج نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف شکایات کی تفصیلی تحقیقات کیں تھیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیاتھا۔
ان پر ریٹائرمنٹ کے بعد متعدد مواقع پر پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات بھی ثابت ہوئے تھے۔اس حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور انہیں فوجی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے۔آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں کی گئی ہے اور اس کا مقصد فوجی قواعد و ضوابط کی پاسداری کو یقینی بنانا تھا۔