لاہور: ( نیوز ڈیسک ) صدر مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے فیض حمید کیس اور اس سے متعلق معاملات پر پارٹی رہنماؤں کو کسی بھی قسم کے بیانات دینے سے متعلق انتہائی احتیاط برتنے کا حکم دے دیا۔ ماڈل ٹاؤن لاہور میں میاں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، سلمان شہباز شریک ہوئے۔
وفاقی وزراء احسن اقبال، عطا تارڑ، اویس لغاری، خواجہ آصف، علی پرویز ملک ، بلال اظہر کیانی سمیت پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور راشد محمود لنگڑیال نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کے دوران فیض حمید کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر بحث کی گئی، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی گرفتاری کے بعد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر آنے والے دباؤ بارے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تمام پارٹی رہنما جذباتی بیانات دینے سے گریز کریں، ن لیگ کے اجلاس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا بھرپور ساتھ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
دوران اجلاس ججز کی مدت ملازمت بڑھانے کے حوالے سے مجوزہ آئینی ترمیم پر آئینی و قانونی ٹیم کی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں امن و امان کے قیام کے لئے اسلام آباد اور پنجاب میں جلسے جلوسوں اور مظاہروں پر پابندی لگانے کی تجویز پر بھی زیر غور آئی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی و عدلیہ کے بحران کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ کے کردار پر اجلاس کے شرکاء کو بریف کیا، وزیراعظم نے اجلاس کو حکومت کے اتحادیوں سے رابطوں بارے بھی آگاہ کیا، شہباز شریف نے بلوچستان میں قیام امن اور وہاں پر جاری مظاہروں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ملکی معیشت اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر تازہ صورتحال بارے بتایا۔
دوران اجلاس حکومت کی سیاسی میدان میں اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی گئی، حکومت نے ملک میں امن وامان خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔