ٹیکنوکریٹ حکومت کیلئے انٹرویو شروع ہو چکے ہیں، 31 اگست سے میں بھی سیاست میں دوبارہ مکمل فعال ہو رہا ہوں۔ سرھبراہ عوامی مسلم لیگ کی میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پیشگوئی کی ہے کہ 20 ستمبر تک ٹیکنوکریٹ حکومت آ سکتی ہے۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے کیسز میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی بھی آ گئی ہیں یہ 10 سال کا کیس ہے کیوں کہ اگر ایک دن میں ایک ملزم کا کیس لگے تو فیصلے کو 10 سال لگیں گے، میری آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل ہے کہ عام معافی کا اعلان کیا جائے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کسی کو ایکسٹینشن نہیں دے گا لیکن شہباز شریف لیٹ چکا ہے، اس کے باوجود ٹیکنوکریٹ حکومت کیلئے انٹرویو شروع ہو چکے ہیں، 31 اگست سے میں بھی سیاست میں دوبارہ مکمل فعال ہو رہا ہوں، میرا 40 کلو وزن کم ہوا، کبھی نہیں سوچا تھا کہ گیٹ نمبر 4 والے مجھے اٹھا کر لے جائیں گے لیکن ہم نے بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔
علاوہ ازیں شیخ رشید احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کے بل زہر قاتل کی طرح لڑ گئے ہیں، بجلی کے بل سے لوگ آپس میں لڑرہے ہیں،حکومت خود عوام کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہی ہے، سیاسی صورتحال تباہی و بربادی کی طرف جا رہی ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے سے کچھ نہیں ہوگا،یہ جو قدم بھی اٹھاتے ہیں ان کو ہی نقصان پہنچتا ہے، عوام بجلی کے بلوں سے شدیدتنگ آئے ہوئے ہیں، مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے لیکن حکومت کو بس پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی فکر لگی ہوئی ہے ۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھینا تھا اور بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگادی تھی اور الیکشن سے پہلے عمران کو سزائیں بھی سنائیں گئیں لیکن اس کے باوجود عوام نے پھر بھی الیکشن میں ووٹ پی ٹی آئی کو دیا تھا، ان کے ہر فیصلے کا فائدہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ہوتا ہے لیکن مجموعی سیاسی صورتحال تباہی و بربادی کی طرف جا رہی ہے، سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ، جب کسی کی عقل پر پردے پڑ جاتے ہیں تو پھر کیا ہوتا ہے،حکومت چاہتی ہے کہ ان کیخلاف کوئی بھی آواز بلند نہ ہو۔
سابق وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پونے 3 مرلے کی لال حویلی میری ذاتی ملکیت ہے میرے 19 گھر اور بھی ہیں لیکن ہمیں بے دخل کیا جاتا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے 2 بار لال حویلی ڈی سیل کرائی ہے، لال حویلی ہماری ہے، لال حویلی میرے بھائی کے نام ہے میری وہاں رہائش ہے، سمجھ نہیں آرہی کہ انہوں نے کیوں نوٹس دیا ، ملکیت کیلئے پھر ہائیکورٹ جائیں گے۔