امیر جماعت اسلامی کا 8 اگست کو دھرنا مارچ کرنے کااعلان

8 اگست سے دھرنا آگے بڑھے گا، 14 اگست کے بعد مکمل ہڑتال ہوگی، شرکاءآگے بڑھیں گے اور مری روڈ پر بڑا مارچ ہوگا، 11 اگست کو لاہور میں وزیر اعلی ہاوس کے باہر بڑا دھرنا اور جلسہ ہوگا،حافظ نعیم الرحمان کا دھرنا شرکاءسے خطاب

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 8 اگست کو دھرنا مارچ کرنے کا اعلان کر دیا،8 اگست سے دھرنا آگے بڑھے گا، 14 اگست کے بعد مکمل ہڑتال ہوگی، 8 اگست کو دھرنے کے شرکاءآگے بڑھیں گے اور مری روڈ پر بڑا مارچ ہوگا، 11 اگست کو لاہور میں وزیر اعلی ہاوس کے باہر بڑا دھرنا اور جلسہ ہوگا۔راولپنڈی میں مہنگی بجلی کیخلاف جاری دھرنا شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پشاور میں 12 اگست کو دھرنا اور جلسہ ہوگا، ملک بھر میں مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی کال بھی دینے جارہے ہیں، 14 اگست کے بعد ملک گیر مکمل ہڑتال کی کال دی جائے گی۔
دھرنا مارچ کے حوالے سے تفصیلات کل بتاوں گا۔فی الحال حکومت گرانا ہمارا ایجنڈہ نہیں تاہم یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس طرف ہمیں لاتی ہے یا نہیں۔

آئی پی پیز کے کچھ معاہدے ختم اور کچھ پر نظرثانی کی جائے، حکومت کی طرف سے اعلانات نہیں اقدامات چاہئیں۔ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔چاہتے ہیں بجلی کی قیمت کم ہو اور آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی ناگزیر ہے۔

آئی پی پیز کو جو کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہے وہ قوم کو منظور نہیں ہے۔ حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے سب معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ بجلی بلوں سے گھروں کے بجٹ تباہ ہوگئے۔ بجلی کے بل بجلی کی لاگت کے مطابق بھیجے جائیں۔حکومت سامنے نہیں آرہی لیکن پریشان ضرور ہوگئی ہے۔ تمام آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔
فارنزک آڈٹ ہونا چاہئے اور چیئرمین واپڈا کو کمیٹی کا ممبر بننا چاہیے۔کرایہ کے مکانوں میں رہنے والوں کو کرایہ سے زیادہ بل آجاتا ہے۔ امید ہے ہمارے مسائل اور بلز بھی کم ہوں۔آئی پی پیز کو جو کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہے وہ قوم کو منظور نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پشاور میں تاریخی دھرنا ہوگا۔
14اگست کے بعد ہڑتال کا بھی اعلان کریں گے۔ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں ہمیں یہ بل منظور نہیں ہے،ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے لیکن غیر ضروری ٹیکس نہ لگایا جائے۔حکومت نے کمیٹی میں ان کو شامل کرلیا جو اس کے ذمہ دار ہیں۔سرکاری مذاکراتی کمیٹی تیاری کا وقت لے کر گئی تھی اور گم ہوگئی، سرکاری کمیٹی کی گمشدگی کا اشتہار دینا پڑے گا، حکومت پریشان ہے۔
دھرنے سے حکومت کی عیاشیوں میں رکاوٹ آنے لگی ہے۔ مذاکراتی کمیٹی میں آڈیٹر جنرل پاکستان، چیئرمین واپڈا، فیڈرل چیمبر آف کامرس اور صارفین کے نمائندوں کو شامل کیا جائے۔ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں ہمیں یہ بل منظور نہیں ہے۔ ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے لیکن غیر ضروری ٹیکس نہ لگایا جائے۔حکومت نے کمیٹی میں ان کو شامل کرلیا جو اس کے ذمہ دار ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں اعلانات اور کمیٹیاں نہیں اقدامات چاہئیں۔ ہماری کمیٹی 25کروڑ عوام کا مقدمہ پوری دنیا کے سامنے لڑ سکتی ہے۔ ہمارا ایجنڈا واضح ہے اور یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا۔ ہم ملک کے حالات خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ملک کے حالات خراب کرنے میں بہت سے لوگ ملوث ہیں۔یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا لیاقت باغ چوک پر جاری دھرنا بارہویں روز میں داخل ہوگیا۔
اس دوران ملک کے مختلف علاقوں سے مزید قافلے بھی احتجاج کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔بجلی کے بھاری بلوں، ٹیکسوں کی بھرمار، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں، مہنگائی سمیت دیگر مطالبات کیلئے جماعت اسلامی کے راولپنڈی دھرنے کا آج مسلسل بارہواں دن ہے جب کہ دھرنے میں شریک کارکن اور دیگر شرکا کا جوش و خروش بھی بڑھتا جا رہا ہے۔دھرنے میں شریک افراد اپنے مطالبات کیلئے تازہ دم نظر آ رہے ہیں جب کہ اپنے مطالبات کے حق میں حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی جاری ہے۔