تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر قانونی آپشنز پر غور کرنا ہوگا، ہر کام آئین قانون کے اندر ہونا چاہیے ، بڑے چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیئے، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء اسد قیصر نے کہا ہے کہ تین ماہ کی قومی حکومت کیلئے اگرتمام فریقین رضامند ہوں توبات ہوسکتی ہے، تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر قانونی آپشنز پر غور کرنا ہوگا، ہر کام آئین قانون کے اندر ہونا چاہیے ، بڑے چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیئے۔ انہوں نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمود اچکزئی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر ہیں، محمود اچکزئی کی خواہش ہے کہ سیاسی طور پر بات چیت بھی کی جائے، اگر قابل وجہ حل نکلتا ہے تو وہ سب کے سامنے رکھیں گے۔
عمران خان نے محمود اچکزئی کو اجازت دی ہے کہ اگر کوئی بریک تھرو ہوجاتا ہے، الائنس کی سطح پر وہ بات کرسکتے ہیں لیکن بطور پی ٹی آئی جماعت ہم بات نہیں کررہے ، محمود اچکزئی کو پارٹی سپورٹ کرتی ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں ملک کو آئین قانون کے مطابق چلایا جائے۔
ہم کسی ادارے کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے، ہمارا نکتہ نظر کہ ملک تیزی سے انارکی کی طرف جارہا ہے، عدم استحکام بڑھنا جارہا ہے، ملک معاشی طور پر برے حالات ہیں، عمران خان نے بات کیلئے لچک دکھائی ہے، ہمارے مطالبات کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے، آئین قانون کے مطابق فیصلے کئے جائیں، عمران خان و دیگر قیدیوں کو رہا کیا جائے، آئندہ الیکشن آئین قانون کے مطابق ہوں اور صاف شفاف ہوں۔
اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی آئی بطور جماعت ڈائیلاگ میں حصہ نہیں ہوگی اتحاد کے طور پر حصہ دا رہوں گے۔ ہمارا مینڈیٹ زبردستی چھینا گیا ہے، ان کے پاس حکومت کرنے کا کوئی جواز نہیں ، میں اس پر بڑا محتاط ہو کر بات کررہا ہوں، زیادہ بات نہیں کروں گا ہم ملک سے انارکی اور عدم استحکام ہٹانا چاہتے ہیں۔ میرے علم میں نہیں کہ محمود اچکزئی کا نوازشریف یا آصف زرداری سے کوئی رابطہ ہوا ہے یا نہیں۔
عالمی صورتحال بھی تیزی سے بدل رہی ہے، بڑے چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیئے، فوج ہماری پاکستان کی بڑی طاقت ہے، ہم کسی بھی طرح کمزور نہیں دیکھنا چاہتے ، ہمارے تحفظات ہیں، ہم تحفظات کو نظر انداز کرکے بھی آگے بڑھ سکتے ہیں، قانون کا احترام ضروری ہے، 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیئے جو بھی ذمہ دار ہو اس کو سزا ملنی چاہیئے۔
عوام نے 8فروری کو 9 مئی کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے، بجلی کے بلوں پر عوام کا ردعمل ہے، ملک کو آگے لے کر جانے کیلئے آئین قانون کے مطابق چلنا چاہیے۔ 9مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے بہتر فورم جوڈیشل کمیشن ہوسکتا ہے، دودھ کا دودھ کا پانی کا پانی ہوجائے گا، جو بھی ذمہ دار ہو اس کو سزا ملنی چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تین ماہ کی قومی حکومت کیلئے اگرتمام فریقین رضامند ہوں توبات ہوسکتی ہے، تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر قانونی آپشنز پر غور کرنا ہوگا، ہر کام آئین قانون کے اندر ہونا چاہیے ، بڑے چیلنجز پر قومی اتفاق رائے ہونا چاہیئے۔