فوج اور تحریک انصاف میں بات چیت ہو تو کوئی پریشانی نہیں، عمران خان چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ انہیں گھوڑے پر سوار کرکے وزیراعظم ہاؤس پہنچائے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے جب کہ ادارے جب سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے، ملک اس وقت تناؤ کا متحمل نہیں ہوسکتا، عدلیہ اگر عدم استحکام لاتی ہے تو یہ پاکستان کی خدمت نہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنا طرز عمل بدلے اور قوم و اداروں سے معافی مانگے تو قومی دھارے میں شامل ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی اداروں سے معافی مانگے تاکہ قومی سیاست میں راستہ بن سکے، موجودہ طرز سیاست کے ساتھ پاکستان میں پی ٹی آئی کی گنجائش نہیں اور پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ بیرون ممالک مہم چلانے کے بعد لیا گیا ہے لیکن کسی جماعت پر پابندی صرف حکومت کی خواہش پر نہیں ہوسکتی، حکومت کو پابندی کی اعلیٰ عدالت سے توثیق بھی لینا ہوتی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے کیوں کہ فوج نے دو ٹوک کہا ہے کہ وہ سیاست سے علیحدہ رہنا چاہتی ہے، عمران خان بتائیں فوج سے کس بات پر مذاکرات کرنے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اسے گھوڑے پر سوار کرکے وزیراعظم ہاؤس پہنچائے۔
احسن اقبال یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سے اداروں کیخلاف گھناؤنی مہم چل رہی ہے، جب سے چین نے سی پیک فیز ٹو کا اعلان کیا تو انتشار کیلئے کچھ نئے پرانے چہرے سرگرم ہوگئے ہیں، جب بھی ہم نے سی پیک کا منصوبہ شروع کیا اسی طرح انتشار کی قوتیں متحرک ہوئیں، 2013ء میں منصوبہ شروع کیا تو تب بھی ایسے ہوا تھا لیکن اس وقت اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ سمیت سب کو پتا ہے کہ ملک فساد، انتشار اور سیاسی بے یقینی کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملک کی اقتصادی صورتحال کا سب کو معلوم ہے، قرضوں کے شکنجے سے نکلنے کیلئے پانچ سال استحکام چاہیئے۔