عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا،احمد جنجوعہ کے بیان پر گرفتاری عمل میں لائی گئی،رﺅف حسن کو اڈیالہ جیل سے سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد میں پیش کیا
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات روف حسن کو دہشت گردی کے ایک اور مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا گیا،عدالت نے رہنماءپی ٹی آئی کا 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا،سی ٹی ڈی نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رﺅف حسن کے 5روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
پی ٹی آئی رہنماءپر دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں، احمد جنجوعہ کے بیان پر روف حسن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔رﺅف حسن کو اڈیالہ جیل سے سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد میں پیش کیاجہاں سماعت انسداد دہشت گری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔ روف حسن روسٹرم پر آئے تو جج نے پوچھا آپ کا کل میڈیکل ہوگیا تھا؟ اس پر انہوں نے کہا جی ہوگیا تھا! مجھے میڈیکل ایشو کے باوجود جیل شفٹ کردیا گیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ آپ کے وکیل کون ہیں؟ اس پررﺅف حسن کا کہنا تھاکہ وکیل کو بتا دیا گیا ہے وہ آرہے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات روف حسن کوآج ہی اڈیالہ جیل منتقل کیاگیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے پی ٹی آئی رہنما روف حسن کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کے احکامات جاری کئے تھے۔پیکا ایکٹ کی خصوصی عدالت نے روف حسن کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھجوانے کے حکم دیا تھا۔
روف حسن پر سوشل میڈیا نیٹ ورک پر ریاست مخالف پراپیگنڈا کرنے کا الزام ہے۔ قبل ازیںاسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما روف حسن و دیگر کی پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت درج مقدمے میں ضمانت بعد ازاگرفتاری کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔ ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے کی، روف حسن کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ روف حسن کے خلاف ایف آئی آر میں الزامات واضح نہیں ہیں۔ ایف آئی آر میں روف حسن پر سیکشن 9،10 اور 11 لگایا گیا ہے۔ سیکشن 9 کسی دہشت گرد تنظیم کی معاونت کرنے کے حوالے سے ہے ۔سیکشن 10 ڈیجیٹل دہشگردی کے حوالے سے ہے۔، سیکشن 10 کسی ادارے کے ڈیجیٹل سسٹم پر سائبر کا حملہ کرنے کے حوالے سے بھی ہے۔ایف آئی آر اور سیکشنز کی تعریف میں بہت فرق ہے۔
روف حسن 75 سال کے شخص ہیں اور کینسر اور دل کے مریض بھی ہیں۔، طبی بنیاد پر بھی روف حسن ضمانت کے حق دار ہیں۔ زندگی میں پہلی بار روف حسن کو اس طرح کے کیس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 1974 کے ایف آئی اے کے ایکٹ کے رول 3 کے مطابق ایف آئی آر سے پہلے انکوائری کرنی ہوتی ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے استدعا کی کہ روف حسن پر کوئی واضح الزام نہیں ہے اس لئے ان کی ضمانت منظور کی جائے۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر روف حسن نے کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تاہم ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہ ہوئے۔بعد ازاں ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کی عدم دستیابی کے باعث عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔